وزیراعظم عمران خان دو روزہ دورے پر سعودی عرب روانہ ہو رہے ہیں۔ یہ دورہ سعودی شاہ سلمان بن عبدالعزیر اور سعودی فرمانروا محمد بن سلمان کی دعوت پر کیا جا رہا ہے ۔ بیان کے مطابق عمران خان شاہ سلمان اور محمد بن سلمان سے ملاقاتیں کریں گے جب کہ پاکستانی وزیر اعظم کے اعزاز میں ایک شاہی عشائیے کا انتظام بھی کیا جائے گا۔ اسلام آباد حکومت کے ایک سینئر اہلکار کے مطابق پاکستان کے وزیر اعظم سعودی قیادت سے اپنی ملاقاتوں میں اہم علاقائی و عالمی امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔ عمران خان وزیر اعظم کے طور پر حلف اٹھانے کے عین ایک ماہ بعد یہ دورہ کر رہے ہیں۔ ملک کو اس وقت مالی خسارے کا سامنا ہے اور ایسے میں یہ قیاس آرائیاں پہلے ہی سے جاری تھیں کہ اسلام آباد حکومت اس مشکل گھڑی میں اپنے روایتی اتحادی اور دوست ملک سعودی عرب کا دروازہ کھٹکھٹا سکتی ہے ۔
پاکستان ریاض حکومت سے کئی بلین ڈالر کا قرض مانگ سکتا ہے۔ پاکستانی حکومت کو اقتصادی مشکلات کے علاوہ انتہا پسندی، پانی کی شدید قلت اور آبادی میں اضافے جیسے کئی مسائل کا سامنا ہے۔ اس وقت البتہ سب سے اہم معاملہ خسارے کا ہے جس کے سبب پاکستان کو انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف ) سے بیل آؤٹ پیکیج کے سلسلے میں رجوع کرنا پڑ سکتا ہے۔ ایسے میں یہی کہا جا رہا تھا کہ پاکستان ریاض یا بیجنگ کا رخ کر سکتا ہے اور اس طرح وہ آئی ایم ایف کا دروازہ کھٹکھٹانے سے بچ سکتا ہے۔ اطلاعات ہیں کہ پاکستان چین سے دو ارب اور سعودی عرب سے ساڑھے چار ارب ڈالر کے قرضے کا مطالبہ کر رہا ہے تاہم فی الحال اس کی تصدیق نہیں ہو پائی ہے۔ دریں اثناء پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ تین روزہ سرکاری دورے پر اتوار سے چین میں ہیں۔