اقوامِ متحدہ میں سوئیڈن کے مندوب اولوف اسکوب نے غزہ میں جنگ کے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان مقبوضہ بیت المقدس کا مسئلہ حل کرنے میں سیکیورٹی کونسل ناکافی کردار ادا کر رہا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے دفتر میں پریس کانفرنس کے دوران ایک سوال کے جواب میں سوئیڈن کے مندوب اور 15 رکنی سیکیورٹی کونسل کے سبکدوش ہونے والے صدر اولوف اسکوب کا کہنا تھا کہ مسئلہ فلسطین سیکیورٹی کونسل کی اولین ترجیح ہونا چاہیے۔ اپنے عہدے کی اختتام پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے سوال کیا کہ ’کیا یہ مسئلہ کبھی سیکیورٹی کونسل کی ترجیح رہا ہے؟ نہیں یہ کبھی ترجیحات میں شامل نہیں رہا‘۔
سوئیڈن کے مندوب نے امریکا کی جانب سے اپنا سفارتخانہ تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’حالیہ واقعات نے ہمیں امن کی جانب بڑھنے سے دور کر دیا ہے‘۔ حالیہ دنوں میں فسطینی عوام کی جانب سے مظاہروں اور اسرائیلی فوج کی بمباری کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم ایک اور غزہ کی جنگ کی جانب بڑھ رہے ہیں‘۔ اولوف اسکوب نے کہا کہ تقریباً روز مرہ کی بنیاد پر دونوں اقوام کے درمیان تناؤ بڑھ رہا ہے، جو ایک بہت ہی خطرناک صورتحال ہے۔
انہوں نے سیکیورٹی کونسل کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’میرا نہیں خیال کہ سیکیورٹی کونسل نے اس حوالے سے موزوں اقدامات اٹھائے ہیں‘۔ سوئیڈش مندوب کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی کونسل غزہ میں انسانی حقوق کی بنیادوں پر رسائی میں ناکام رہا ہے، جبکہ اس تنازع کے حل میں بہتری کی جانب بڑھنے کے امکانات بھی موجود نہیں ہیں۔ امریکی سفارتخانے کی منتقلی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ سوئیڈن نے واشنگٹن کے اس فیصلے کی تائید نہیں کی تھی جس میں عالمی برادری میں بھی اختلاف پایا گیا تھا۔