ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن کا کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے پابندیوں کا عائد کیا جانا انقرہ کو امریکی پادری کے حوالے سے فیصلہ واپس لینے پر مجبور نہیں کر سکے گا۔ اس سے قبل صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ اگر امریکی پادری کو رہا نہ کیا گیا تو ترکی کی سرزنش کی جائے گی۔ ترک اخبار " Hurriyet Daily News"نے ایردوآن کا یہ بیان شائع کیا کہ "امریکا پر لازم ہے کہ وہ یہ ہر گز نہ بُھولے کہ اُس نے اپنا موقف تبدیل نہ کیا تو وہ ترکی جیسے طاقت ور اور مخلص شراکت دار سے ہاتھ دھو سکتا ہے"۔ شمالی اوقیانوس کے اتحاد نیٹو کے دونوں رکن ممالک کے درمیان تعلقات اُس وقت زیادہ کشیدہ ہو گئے جب ترکی کے شہر اِزمیر میں پرٹیسٹنٹ چرچ کے نگراں امریکی پادری اینڈرو برینسن کو دہشت گردی کے الزام میں دو سال کی جیل کی سزا سنائی گئی۔ تاہم برینسن کو نظربند کر دیا گیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عدالت کے فیصلے پر جواب دیتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ امریکی پادری کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔ اپنی ٹوئیٹ میں امریکی صدر نے دھمکی دی تھی کہ امریکا پادری اینڈرو برینسن کی طویل گرفتاری پر ترکی پر سخت پابندیاں عائد کرے گا۔
اس سے قبل متعدد معاملات کے پس منظر میں امریکا اور ترکی کے درمیان تعلقات میں کشیدگی آ چکی ہے۔ ان میں واشنگٹن کی جانب سے اُس کُرد گروپ کی سپورٹ شامل ہے جس کو ترکی ایک دہشت گرد گروپ شمار کرتا ہے۔ اس کے علاوہ امریکا نے پینسلوینیا میں مقیم ترک نژاد مبلّغ فتح اللہ گولن کو ترکی کے حوالے بھی نہیں کیا۔ انقرہ گولن پر الزام عائد کرتا ہے کہ ایردوآن کی حکومت کا تختہ اُلٹنے کے لیے ناکام فوجی بغاوت کے پیچھے ترک مبلّغ کا ہاتھ ہے جب کہ گولن اس کی شدت سے تردید کرتے رہے ہیں۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ انقرہ اور واشنگٹن کے درمیان ایک ڈیل ہو گئی ہے جس کے تحت اسرائیل میں قید ترک خاتون کی رہائی کے مقابل اینڈرو برینسن کو آزاد کر دیا جائے گا۔ واضح رہے کہ اگر برینسن کے خلاف یہ الزامات ثابت ہو گئے کہ انہوں نے انقرہ کے نزدیک دہشت گرد شمار کی جانے والی دو تنظیموں (گولن نیٹ ورک اور کردستان ورکرز پارٹی) کے مفاد میں سرگرمیاں انجام دیں ہیں تو امریکی پادری کو 35 برس تک کی جیل کا سامنا ہو سکتا ہے۔ ایردوآن نے ستمبر 2017ء میں کہا تھا کہ اگر امریکا فتح اللہ گولن کو ترکی کے حوالے کر دے تو اینڈرو برینسن کی رہائی عمل میں آ سکتی ہے۔ تاہم واشنگٹن نے اس تجویز کو مسترد کر دیا۔