Quantcast
Channel: Pakistan Affairs
Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

مستقبل کے اسمارٹ سٹی کیسے ہوں گے ؟

$
0
0

ہر سو یہی گفتگو ہو رہی ہے کہ سمارٹ سٹی ہے کیا ؟ حکومت کے مطابق کئی شہروں کو سمارٹ سٹی بنایا جائے گا، اس کے بعد لوگوں میں یہ بحث چل رہی ہے کہ یہ سمارٹ سٹی ہوتی کیا ہے ؟ کچھ لوگوں نے یہ سوال بھی پوچھنا شروع کر دیا ہے سمارٹ سٹی میں سمارٹ واقعی کون ہے؟ شہر یا شہر میں رہنے والے؟ شہر میں رہنے والے اگر سمارٹ ہیں، یہی سمارٹ سٹی کا مقصد ہو تو کئی شہر اس کی جیتی جاگتی مثال ہیں۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر سٹی سمارٹ ہو مگر اس میں رہنے والے اسمارٹ نہ ہو تو پھر کیا اس سٹی کو سمارٹ کہا جا سکتا ہے؟ 

ایسی کونسی بات یا عناصر ہوتے ہیں جو شہروں کو سمارٹ سٹی بناتے ہیں۔ موجودہ شہروں کو ہی سمارٹ سٹی بنا یا جائے گا یا پھر نئے شہروں کی تعمیر کرنی ہو گی۔ پرانے مکانات کی تزئین کاری کر کے سمارٹ سٹی بنائی جا سکتی ہے یا پھر نئے شہروں کو آباد کرنا ہو گا، اگر نئے شہروں کو سمارٹ سٹی کیلئے آباد کرنا ہو گا تو پھر بلڈرز کی پانچوں انگلیاں گھی میں اورسر کڑاہی میں ہو گا۔ شہریوں کو یہ اسمارٹ سٹی کیسا لگے گا ؟ یہ تمام شہری اب عمر بھر اس شہر میں رہنے والے ہیں، پھر وہ زندگی انھیں ٹھیک ٹھاک، خوشی کے ساتھ جینے کیلئے کیا کرنا ہو گا، ان تمام سوالات کے جوابات شہریوں سے ہی طلب کیے گیے ہیں۔

شہریوں کی ضروریات اور توقعات کیا ہیں؟ شہروں کی تعداد بڑھے گی یا پھر موجودہ شہروں کے چہرے بدل دیے جائیں گے۔ Data Base، شہرمیں لوگوں کا ہجوم ہوتا ہے ، ان لوگوں کی پسند ناپسند ہوتی ہے، کسے پینٹنگ میں دلچسپی ہے، کسے آرٹ میں دلچسپی ہے، اس طرح الگ الگ گروپ بنائے جاتے ہیں۔ اس بنیاد پر شہریوں کیلئے تفریحی ساز وسامان اور سہولیات مہیا کیے جائیں گی۔ پھر اس میں سائیکلنگ کیلئے بھی راستہ ہو گا، ماحولیات کیلئے سازگار سواری ہے ، اس کا علم ہر ایک کو ہے۔ پھر یہ سائیکل سب استعمال کریں گے ایسا نہیں ہے۔ سب لوگ خریدیں گے ہی، ایسا بھی نہیں ہے، مگر اس سائیکل کی وجہ سے سے ’گرین سائیکل‘ کے تصور نے جنم لیا ہے۔

مگر ایک ایسا سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر کسی نے سائیکل کرائے پر لی اور اسے فلاں جگہ پر جانا ہے، پھر اس کی سائیکل پارک رکھنے کیلئے جگہ تو چاہیے۔ پھر اسے صرف سائیکل دینے کیلئے ہی دوبارہ اسی جگہ پر جانا ہو گا جہاں سے وہ آیا ہے ، ایک تکلیف دہ کام ہے۔ اس کیلئے پہلے اپنے یہاں لوہے کی مشینیں ہوا کرتی تھی۔ اس کے بعد الیکڑونک لاک آگئے پھر اس میں ایک سہولت ایسی بھی ہوگی کہ سائیکل کہیں سے بھی کرائے پر لو اور کہیں پر بھی اسے چھوڑ دو، جس کیلئے سڑکوں کے کنارے مخصوص سائیکل اسٹینڈ بنائیں جائیں گے، پھر اس سائیکل اسٹینڈ پر مشین میں پیسے ڈال دیے جائیں گے، جس سے سائیکل کا لاک کھل جائے گا۔ سائیکل لینا ، جہاں چاہے سائیکل پر گھوم لو، اس کے بعد ایسے ہی کسی اسٹینڈ پر اسے چھوڑ دو۔ سائیکل چھوڑنے کے بعد مشین میں سائیکل کا نمبر ڈال دو، تو مشین سے ایک پرچی باہر آتی ہے، اس کیلئے شہر بھر میں میونسپل کارپوریشن سہولیات مہیا کر سکتی ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ پورا شہر وائی فائے سے جوڑا جائے گا۔ اس وائے فائے کے سہارے شہریوں کو جو معلومات چاہیے وہ حاصل کر سکتے ہیں۔ کوئی فلم یا ڈرامہ کا ٹکٹ آن لائن بک کر کے ہم فلم دیکھ سکتے ہیں، کہیں ٹرافک جام ہو تو فوراً ایس ایم ایس آجاتا ہے کہ فلاں روڈ سے نہ جائیں ٹرافک جام ہے، پھر کونسے راستہ سے کہاں جانا ہے اس متبادل سے بھی ہمیں آگاہ کیا جاتا ہے۔ یہ صرف تفریحی سہولیات کیلئے ہی نہیں بلکہ روز مرہ کی سہولیات بھی اس طرز پر مہیا کی جاتی ہے۔ پراپرٹی ٹیکس کی ادائیگی، واٹر ٹیکس، بجلی کے بل کی ادائیگی، پھر آخری تاریخ سے قبل ہمیں یاد دہانی بھی کرائی جاتی ہے۔ اگر کسی راستہ پر کوئی گڑھا ہو جائے یا بڑا سا پتھر پھسل کر آجائے تو اس کی تصویر کے ساتھ شکایت درج کی جا سکتی ہے۔

اپنے قرب و جوار میں اگر کوئی واردات ہو تو اس کی اطلاع فوری طور پر دی جا سکتی ہے، وہ اطلاع دیتے وقت ہم کہاں سے اطلاع دے رہے ہیں یہ کہنے کی ضرورت نہیں، انھیں جی پی ایس کے ذریعے فوراً معلوم ہو جاتا ہے۔ ان تمام سہولیات کے ساتھ ساتھ شہر کے تمام سکولوں کے جال کہاں سے کہاں تک بچھے ہوئے ہیں، اس کی معلومات بھی ہوتی ہے۔ ان سکولوں تک رسائی کیسے ہو، یہ سہولیات موبائل اور کمپیوٹر پر دی جاتی ہے۔ شہر میں داخل ہونے والے نئے لوگوں کیلئے بھی معلومات فراہم کی جاتی ہیں، کونسے علاقے میں کتنے نئے گھر تعمیر ہو رہے ہیں اور اس میں خالی کتنے ہیں، اس کے خرید و فروخت کیلئے یا پھر کرائے پردینے کیلئے میونسپل کارپوریشن تعاون کرتی ہے۔ اسٹریٹ لائٹ کو آن اور آف کرنے کیلئے بھی شہریوں کا سہارا لیا جاتا ہے۔ ان تمام کاموں کو انجام دینے کیلئے صاف ستھرا نظام بنایا گیا ہے۔

محمد حسین


 


Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

Trending Articles