Quantcast
Channel: Pakistan Affairs
Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

نواز شریف کا ’چند ججوں اور چند جرنیلوں‘ کے خلاف اعلان جنگ

$
0
0

پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے لگی لپٹی اب بلکل ترک کر دی ہے۔ جیسا کہ توقع تھی، انھوں نے احتساب عدالت سے اپنے خلاف ایون فیلڈ ہاؤس اپارٹمنٹس کا فیصلہ آتے ہی ’چند ججوں اور چند جرنیلوں‘ کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔
’مجھے جو سزا دی جارہی ہے وہ کرپشن کی وجہ سے نہیں دی جا رہی بلکہ میں نے 70 برس سے جاری ملک کی تاریخ کا جو رخ موڑنے کی جدوجہد شروع کی ہے یہ اس کی سزا دی جا رہی ہے ‘ احستاب عدالت میں مجرم قراد دیے جانے اور قید کی سزا پانے کے بعد نواز شریف نے اپنے پریس کانفرنس کے ذریعے اپنے باقاعدہ ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

میں نے میاں صاحب سے پوچھا کہ آپ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ گذشتہ 70 برس سے چند جج اور چند جرنیل ملک کو جب چاہے یرغمال بنا لیتے ہیں تو اس مرتبہ ان کے خلاف کون سازش کر رہا ہے؟ جواب میں میاں صاحب نے الٹا سوال پوچھ لیا کہ آپ بتائیں کہ وہ کون ہیں جو ہمارے لوگوں کی وفاداریاں بدل رہے ہیں، ہماری حکومت گرانے کی سازشیں کر رہے ہیں، ہمارے خلاف ججوں کو استعمال کر رہے ہیں، ہمارا حق میں بولنے والوں کو اغوا کر رہے ہیں، میڈیا کو خاموش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے ایک امیدوار کو مارا پیٹا اس نے کہا آئی ایس آئی کے لوگ تھے، دوسرے روز اس کا بیان تبدیل کروایا اور اس نے کہا محکمہ زراعت کے لوگ تھے، اب آپ بتایے، کیا یہ سب محکمۂ زراعت کے لوگ کر سکتے ہیں؟

معلوم نہیں میاں صاحب کے ان خیالات سے ان کی پارٹی کے حالیہ صدر اور ان کے بھائی شہباز شریف کتنے متفق ہیں، لیکن ایک بات واضح ہے کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ نواز شریف کی قیادت میں پنجاب میں فوج اور اسٹیبلشمنٹ مخالف سوچ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ پاکستانی کالم نویس اور ایکٹویسٹ گل بخاری کا کہنا ہے کہ پنجاب میں آج جتنا فوج مخالف جذبات پائے جاتے ہیں، اتنا تو شاید جنرل ضیا کے زمانے میں بھی نہیں تھے۔ گل بخاری کا کہنا ہے کہ نواز شریف اب ایک حقیقی عوامی رہنما بن کر ابھرے ہیں اور یہی بات اسٹیبلشمنٹ کو پسند نہیں آرہی۔ نواز شریف نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ قوم میرا ساتھ دے تاکہ ہم ان سازشی عناصر کا خاتمہ کریں۔ ان کے بقول عوام ان نادیدہ قوتوں اور ان کے سیاسی حواریوں کا محاسبہ کریں گے۔

نواز شریف نے کہا کہ جتنا جلدی ان کے خلاف مقدمہ چلایا گیا ہے کیا ہی اچھا ہوتا کہ اتنا جلد مقدمہ ملک اور آئین توڑنے والوں، دہشت گردوں اور ان کے حمایت کرنے والوں کے خلاف بھی چلایا جاتا۔ نواز شریف کی اس بات چیت سے کم ازکم ایک تو بات تو بلکل واضع ہو گئی ہے کہ جو لوگ یہ امید لگائے بیٹھے تھے کہ فوج اور نواز شریف کے درمیان کوئی مصالحت ہو جائے گی، ان کو شدید دھچکا لگے گا۔ نواز شریف کو دیکھ اور انھیں سن کر اس بات کا کہیں سے عندیہ نہیں ملا کہ اب کوئی مصالحت ممکن ہے۔ شاید کسی وقت اور کسی سطح پر اس کی کوششیں ہوئی ہوں لیکن اب یہ ممکن نظر نہیں آتا۔ تو سوال یہ ہے کہ ایسی صورت میں مسلم لیگ نواز کے صدر کس انداز میں انتخابی مہم چلائیں گے کیا وہ اپنے بھائی اور قائد کے راستے پر چلیں گے یا پھر مصالحت کے؟

میاں صاحب نے یہ بھی کہہ دیا ہے کہ وہ اور ان کی بیٹی مریم نواز شریف اس وقت تک پاکستان نہیں جائیں گے جب تک بیگم کلثوم نواز کو ہوش نہیں آجاتا اور ان کا وینٹیلیٹر ہٹا نہیں دیا جاتا۔ تو ایسی صورت میں یہ بھی بہت اہم ہے کہ ان کے بقول ان کے ملک کی تاریخ بدلنے کے لیے اس جدوجہد کی قیادت کون کرے گا ؟ کم از کم پاکستان میں جو اس وقت مسلم لیگ کی قیادت موجود ہے، ان میں سے تو کوئی اس ڈگر پر چلتا نظر نہیں آتا لیکن امید پر دنیا قائم ہے۔

جاوید سومرو
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، لندن
 


Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

Trending Articles



<script src="https://jsc.adskeeper.com/r/s/rssing.com.1596347.js" async> </script>