↧
نواز شریف کے لیے کوئی بھی فیصلہ آسان نہیں
میں سمجھ سکتا ہوں کہ شہباز شریف نے خود کو ملنے والی تصادم کی تجویز کو نظرانداز کرتے ہوئے ان مشیروں کی بات مانی جنہوں نے نرم و ملائم رویہ رکھنے کا مشورہ دیا تھا۔ شاید یہ ممکنہ طور پر طاقتور ریاستی اداروں کے غصے سے بچنے کے لیے ایک کافی عملیت پسند کام تھا۔ مگر اس سے جو چیز حاصل نہیں ہو گی، وہ ووٹروں کی حمایت اور ووٹروں میں تحرک ہے؛ کارکن مسلم لیگ (ن) کے صدر کے ہی رویے کی پیروی کریں گے، جو کہ خود تھکے ماندے نظر آئے۔ جب یہ الفاظ لکھے جا رہے تھے، تو نواز شریف نے اعلان کیا کہ جیسے ہی ان کی اہلیہ ہوش میں آئیں گی تو وہ ملک واپس آ جائیں گے (ان کی واپسی کی حتمی تاریخ کا ابھی بھی انتظار ہے) اور ان کا سامنا کریں گے جنہوں نے جج کو "یہ فیصلہ سنانے کے لیے تھمایا"۔ مریم نواز بھی اتنی ہی باغیانہ نظر آئیں۔
عباس ناصر
↧