Quantcast
Channel: Pakistan Affairs
Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

کئی صدیوں میں بننے والی نہر انسانی عظمت کی عکاس

$
0
0

نہر سویز اور پانامہ کینال انسانی عظمت کی عکاس ہیں۔ یہ دونو ں عظیم ترین نہریں دو سمندروں کو آپس میں ملاتی ہیں لیکن ان دو بڑی نہروں کے علاوں متعدد چھوٹی چھوٹی نہریں محنت اور ہمت کی داستان ہیں۔ پہاڑ کاٹ کر بنائی جانے والی کورنتھ نہر انسان کی بنائی ہوئی سب سے چھوٹی نہر ہے مگر اسے مکمل کرنے میں کئی صدیاں بیت گئیں، دو سمندروں خلیج کورنتھ (Gulf of Corinth) اور خلیج سارونک (Saronic Gulf) کو ملانے والی چار کلو میٹر لمبی ،3 سو فٹ گہری اور 70 فٹ چوڑی اس نہر نے دونوں خلیجوں کا فاصلہ 400 کلومیٹر کم کر دیا ہے۔ ذرا یونان کے نقشہ پر نظر ڈالئے، یہ آپ کو سینکڑوں نہیں، ہزاروں چھوٹے بڑے جزائر میں منقسم نظر آئے گا۔

آبنائے پیلو پونیز (Peloponnese) یونان کی ایک تنگ سی گزرگا ہ ہے۔ دوسرے حصوں سے کٹی ہوئی الگ تھلگ۔ یہ استھمس کا قریب ترین جزیرہ ہے۔ جغرافیہ دان پیلوپانیز کوجزیرہ نہیں سمجھتے، وہ اس باریک سے راستے کو’’ آبنا‘‘ کہتے ہیں۔ اس میں آبنا کہلانے کی تمام خوبیاں پائی جاتی ہے۔ کورنتھ (Corinth) یونان کا خوبصورت اور چھوٹا سا جزیرہ ہے، جزیرے کو ملانے کی وجہ سے نہر کا نام نہر کورنتھ پڑ گیا۔ نہر کے دونوں طرف لائن سٹون کے افقی پہاڑ ہیں۔ البتہ سمندر کے کنارے پر اس کی چوڑائی ذرا معلوم سے کچھ زیادہ ہو جاتی ہے اس نہر سے گزرنے والے سمندری جہازوں کی زیادہ سے زیادہ چوڑائی 58 فیٹ سے کم ہی ہونا چاہیے۔ دیو ہیکل جہازوں اور مسافر طیاروں کے لیے یہ بہت تنگ پڑ گیا ہے،19 ویں صدی میں سینکڑوں چھوٹے جہاز یہیں سے گزرا کرتے تھے۔ 

دوہزار برس قبل 1893ء میں مکمل ہونے والی یہ نہر بنانے کا خیال سب سے پہلے پہلی صدی عیسوی میں اپولو نیئس آف تائنا (Apollonius of Tyana) نامی حکمران کے ذہن میں آیا۔ کام جان جوکھوں کا تھا، استمھس نہر مکمل کروانے سے پہلے بیمار پڑ گیا، اسی حالت میں چل بسا۔ جولیس سیزر نے یہ نہر بنانا چاہی، مگر تعمیر شروع کرنے سے پہلے ہی موت نے گھیر لیا۔ بادشاہ کیلی جولا (Calijola) نے نہر سازی کے لیے مصری ماہرین طلب کئے ۔ مصری نہر سویز بنانے کے زبردست تجربے سے مالا مال تھے، مگر وہ نہر کی اونچائی کا تخمینہ غلط لگانے کے باعث نقشے میں غلطیاں کر بیٹھے۔ ان کے نزدیک خلیج کورنتھ کی سطح خلیج سارونک سے بلند ہونے کے باعث زیریں علاقہ ، جزیرہ ایجیان (Aegean) ہمیشہ پانی میں ڈوبا رہے گا۔

ابھی مذکورہ رپورٹ بادشاہ کیلی جولا کے زیر غور تھی کہ اسے بھی موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ ان دونوں بادشاہوں کی ہلاکت کے پیچھے نہر کی تعمیر تھی یا نہیں، وثوق سے نہیں کہا جا سکتا۔ بعد ازاں نیرو کی باری آئی۔ جی ہاں، یہ وہی نیرو ہے جس کی بانسری مشہور ہے۔ اس نے زرعی آلے کی مدد سے مٹی کاٹ کر منصوبے کی نہر کا سنگ بنیاد رکھ دیا۔ 6 ہزار جنگی قیدیوں نے نہر بنانا شروع کی، ابھی 10 فیصد ہی مکمل ہوئی ہو گی کہ وہ بھی موت کی آغوش میں چلا گیا ۔پھر آیا جولیس سیزر۔ سیزر نے نہر میں دل چسپی لی۔ اس نے استھمس کے قریب سے نہر کے لئے کھدائی شروع ہی کی تھی کہ اسے بھی قتل کر دیا گیا۔ چنانچہ منصوبہ کاغذوں میں دب گیا۔ بعدازاں ہر کولیس (Hercules) کو نہرمکمل کرنے کی سوجھی مگر ناکام رہا۔ 

دوسری صدی عیسوی میں سینٹر ہیروڈس ایٹی کس (senator Herodes Atticus) نے ادھورے پڑے کام مکمل کرنا چاہے، مگر ناکام رہا۔ کئی سو برس اسی طرح گزر گئے۔ 1687ء میں venetians نے پیلوپانیز پر قبضے کے بعد کھدائی کا آغاز کرنا چاہا مگر قسمت نے ساتھ بھی نہ دیا، یہ بھاری پتھر چوم کے رکھ دیا گیا۔ 7 ویں صدی قبل از مسیح میں پیریان دیر Periander نامی حکمران کے ذہن میں آیا۔ کام مشکل تھا اور مہنگا بھی۔ بادشاہ نے مشکل کام میں ہاتھ ڈالا مگر پھرنکال لیا!۔ وہ دونوں خلیجوں کو ملانے والا آسان راستہ بنانے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ ان کے حکم سے دونوں خلیجوں کے پتھر کاٹ کر Diolkos نامی راستہ بنایا گیا تھا۔

استھمس کے دونوں کناروں پر ریمپ بنائے گئے ، جہازوں کو کھینچ کر ان ریپمس پر لایا جاتا ، وہاں سے براستہ سٹرک دوسرے حصے میں پہنچائے جاتے تھے۔ اس راستے کی باقیات آج بھی سیاحوں کی دل چسپی کا باعث ہیں۔ 1830 ء میں یونان نے خلافت عثمانیہ سے علیحدگی اختیار کرنے کے بعد استمھس میں نہر نکالنے پر از سر نو کام شروع کیا۔ یونانی رہنما Ioannas Aapdistrias نے نہر کی فزیبلٹی رپورٹ بنانے کا کام فرانسیسی انجینئرکو سونپ دیا۔ جس نے 4 کروڑ گولڈ فرانک لاگت بنائی۔ اخراجا ت سنتے ہی بادشاہ کا رنگ فق ہو گیا، اور کام شروع نہ ہو سکا۔ 1869ء میں نہر سویز کے افتتاح نے سوئی ہوئی یونانی حکومت کو جگا دیا۔ (سابق) وزیراعظم تھراس وولوس زائمس (Thrasyvoulos Zaimis) نے 1870ء میں تعمیر کا ٹھیکہ فرانسیسی کمپنی کو دے دیا۔ کسے معلوم تھا کہ پانامہ کینال بنانے والی کمپنی کی مانند یہ کمپنی بھی دیوالیہ ہو جائے گی۔

ایسا ہی ہوا، نہر کورنتھ بنانے والی کمپنی اور اس کا باس پائی پائی کو ترس گیا۔ایک اور دہائی گزر گئی۔ 1881ء میں وزیر اعظم اور شاہ جارج اول نے ایک گروپ کو نہر کی 99 سالہ لیز دے کر اپریل 1882ء میں تین کروڑ فرانک مختص کر دیئے جو 8 برس میں ختم ہو گئے، نہر پھر بھی نامکمل تھی۔ پانچ پانچ سو فرانک کے 60 ہزار بانڈز بیچنے کی تجویز پیش کی گئی جس میں سے صرف 30 ہزار بانڈز فروخت ہو سکے۔ یہ ادارے بھی ڈوب گئے ۔ ہنگری سے تعلق رکھے والا استوان تور (István Türr) اور اضافی وسائل کی حامی بھرنے والے ایک فنڈز کے کرتا دھرتا بھی دیوالیہ ہو گئے۔ 1890ء میں یہ کام یونانی کمپنی کو سونپ دیا گیا۔ جس نے 11 سال میں، 1893ء میں، نہر کو ملک کی سب سے بڑی حقیقت بنا دیا ۔

دوران عالمی جنگ کاروبار بری طرح متاثر ہوا۔ چونے کے پتھر (لائم سٹون) سے دیواریں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گئیں۔ یہ علاقہ زیر زمین خوفناک سرگرمیوں کی لپیٹ میں تھا، کسی وقت بھی زلزلہ آسکتا تھا۔ چنانچہ 57 برس استعمال کے بعد نہر کو بند کر دیا گیا۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران حملوں سے نہر ٹوٹ پھوٹ گئی۔ برطانوی قبضے کے بعد جرمنوں نے اسے بم سے اڑا دیا ۔ 1944ء میں قیام امن کے بعد نہرکی تعمیر و مرمت کا آغازہوا۔ 1948ء میں امریکی فوج کی انجینئرنگ کور نے نہر کی صفائی کے بعد اسے مکمل کیا۔

رحمیٰ فیصل


 


Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

Trending Articles