Quantcast
Channel: Pakistan Affairs
Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

بریگزٹ سے برطانیہ کی داخلی مشکلات میں اضافے کا خدشہ

$
0
0

بلجیم میں قائم ایک تھنک ٹینک نے خبردار کیا ہے کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کے نتیجے میں اس ملک کو الیکٹرک کاروں کی کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج یا بریگزٹ کے بعد کار بنانے والی کمپنیاں برطانیہ میں اپنی کاریں فروخت کرنے میں دلچسپی کھو سکتی ہیں۔ بلجیم کے دارالحکومت برسلز میں قائم تھنک ٹینک ’ٹرانسپورٹ اینڈ انوائرمنٹ‘ نے اس بارے میں خبردار کیا ہے۔ اس ادارے کے مطابق بریگزٹ کے بعد کار بنانے والوں کے لیے برطانیہ میں مضر صحت کاربن ڈائی آکسائڈ گیسوں کے اخراج کے حوالے سے یورپی یونین کے اہداف بے معنی ہو جائیں گے اور اسی کے نتیجے میں مقابلتاً کم اخراج والی ماحول دوست الیکٹرک کاروں کی برطانیہ میں فروخت میں دلچسپی گھٹ سکتی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کو موصول ہونے والی اس تھنک ٹینک کی ایک رپورٹ کے مطابق ’زیرو امیشن‘ یا بغیر اخراج والی گاڑیوں کی فروخت میں برطانیہ یورپی یونین میں پچھلے سال تیسری بڑی مارکیٹ تھی اور ’پلگ ان ہائبرڈ‘ کاروں کے لیے سب سے بڑی مارکیٹ۔ ’پلگ ان‘ کاروں کے ایک ایسے نظام کا نام ہے، جس میں کار ایک مخصوص رفتار کے اندر اندر سفر کرتے وقت تک بجلی سے چلتی ہے اور اسی لیے یہ ماحول دوست تصور کی جاتی ہے۔ ٹی اینڈ ای سے وابستہ سیسل ٹوبیو نے کہا کہ کاریں بنانے والے مقابلتاً کم معیاری ماڈلز برطانوی مارکیٹ میں فروخت کرنے کو ترجیح دے سکتے ہیں۔ لندن حکومت بریگزٹ کے عمل کو زیادہ سے زیادہ ماحول دوست بنانا چاہتی ہے اور الیکٹرک کاروں کی کمی اس سلسلے میں بڑی رکاوٹ ثابت ہو سکتی ہے۔

ٹی اینڈ ای نے خبردار کیا ہے کہ بریگزٹ کے نتیجے میں برطانیہ کی اپنی کار ساز صنعت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ ایک اندازے کے مطابق بریگزٹ کی تکمیل پر کسی باقاعدہ معاہدے کی عدم موجودگی کی صورت میں برطانوی آٹو سیکٹر سے وابستہ 6700 افراد کی ملازمتوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کے بعد کاریں بنانے والی برطانوی صنعت کا مستقبل وزیر اعظم تھریسا مے کے لیے ایک ایسا مشکل سوال ہے، جس کا جواب ابھی تک نہیں مل  سکا ہے۔ دوسری جانب برطانیہ میں اسکاٹ لینڈ کی حکومتی سربراہ فرسٹ منسٹر نکولا سٹرجن نے کہا ہے کہ لندن سے اپنی آزادی کی سیاسی جدوجہد کرنے والا اسکاٹ لینڈ ایک آزاد اور خود مختار ریاست بن کر بھی یورپی مشترکہ کرنسی یورو نہیں اپنائے گا۔ 

نیوز ایجنسی رائٹرز کے مطابق نکولا سٹرجن نے کہا کہ ایسے کوئی عوامل ممکن ہی نہیں ہیں کہ آزاد اسکاٹ لینڈ کسی بھی وجہ سے اپنے موجودہ پاؤنڈ کو ہی آیندہ اپنی کرنسی نہ رکھے۔ اسکاٹش فرسٹ منسٹر نکولا سٹرجن نے برسلز میں ’پولیٹیکو‘ نامی نیوز ویب سائٹ کی طرف سے اہتمام کردہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسکاٹ لینڈ برطانیہ سے اپنی آزادی کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ میری اور میری پارٹی کا یہ موقف ہے ہی نہیں کہ اسکاٹ لینڈ اپنا پاؤنڈ ترک کر کے یورو اپنا لے۔ مجھے مستقبل میں بھی یہ موقف تبدیل ہوتا نظر نہیں آتا۔ اور پھر یورپی یونین کی رکنیت کے لیے یہ کوئی لازمی شرط تو ہے ہی نہیں کہ کوئی بھی نیا ملک اس یورپی اتحاد کا رکن بنتے ہوئے ہر حال یورپی مالیاتی اتحاد (یورو زون) کا رکن بھی بنے۔ 

نکولا سٹرجن نے کہا کہ اس وقت اسکاٹ لینڈ کی کرنسی پاؤنڈ ہے۔ اسکاٹ لینڈ میں پاؤنڈ ہی وہ قانونی ذریعہ ادائیگی ہے، جسے ہر کوئی جانتا ہے اور پاؤنڈ مکمل طور پر ایک قابل تجارت بین الاقوامی کرنسی بھی ہے۔ اس لیے مستقبل میں ایسا ہو ہی نہیں سکتا کہ اسکاٹ لینڈ میں بطور کرنسی پاؤنڈ رائج نہ رہے۔ برطانیہ کی طرف سے بریگزٹ کے فیصلے کے بعد اس وقت یورپی یونین اور لندن حکومت کے مابین مذاکرات ہو رہے ہیں، جن کی تکمیل پر اس بارے میں تصفیہ ہو جائے گا کہ برطانیہ یورپی یونین میں اپنی رکنیت کیسے اور کن شرائط کے تحت ختم کرے گا۔ ساتھ ہی یہ امکان بھی ہے کہ جمہوریہ آئرلینڈ چوں کہ یورپی یونین کی رکن ہے اور برطانیہ کے ایک صوبے شمالی آئرلینڈ کی سرحدیں جمہوریہ آئرلینڈ سے ملتی ہیں، اس لیے بریگزٹ کے فیصلے پر حتمی عمل کے وقت شمالی آئرلینڈ کے حوالے سے کچھ ایسے یورپی فیصلے کیے جا سکتے ہیں، جن سے بیلفاسٹ میں شمالی آئرلینڈ کی حکومت اور اس برطانوی صوبے کے عوام کو فائدہ پہنچے گا۔

اسکاٹ لینڈ کی فرسٹ منسٹر نکولا سٹرجن نے برسلز میں کہا کہ جس طرح بریگزٹ کے بعد بھی شمالی آئرلینڈ کے لیے ممکنہ استثنائی یورپی فیصلوں کی بات کی جا رہی ہے، اسی طرح اسکاٹ لینڈ بھی مستقبل میں اپنے لیے یورپی مشترکہ منڈی تک رسائی چاہتا ہے۔ سٹرجن نے کہا کہ یورپی یونین کے بریگزٹ سے متعلق اعلیٰ ترین مذاکرات کار میشل بارنیئر کو پتا ہونا چاہیے کہ اسکاٹ لینڈ بھی آیندہ یورپی یونین کی کسٹمز یونین اور مشترکہ منڈی کا حصہ رہنا چاہتا ہے اور یہی بات میں نے میشل بارنیئر پر ملاقات میں واضح بھی کر دی ہے۔ یورپی یونین شمالی آئر لینڈ کو برطانیہ کا حصہ ہونے کے باوجود بریگزٹ کے بعد بھی یورپی اقتصادی ضابطوں کے تحت جو مراعات دینے کی پیشکش کر چکی ہے، اس کی وجہ آئرلینڈ کے جزیرے پر شمالی آئرلینڈ کی جمہوریہ آئرلینڈ کے ساتھ بہت طویل مشترکہ سرحد بھی ہے۔
 


Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

Trending Articles



<script src="https://jsc.adskeeper.com/r/s/rssing.com.1596347.js" async> </script>