پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے نےاصغر خان کیس میں تحقیقات شروع کر دی ہیں جس میں نواز شریف اور شہباز شریف سمیت کئی سیاستدانوں پر آئی ایس آئی سے پیسے لینےکا الزام ہے۔ ملک کی سیاست سے متعلق اس اہم مقدمے میں وفاقی تحقیقاتی ادارے نے ممتاز سیاست دان اور پاکستانی فضائیہ کے سابق سربراہ ائرمارشل ریٹائرڈ اصغر خان کا بیان ریکارڈ کر لیا ہے۔ تفتیشی ٹیم کو دیے جانے والے بیان میں اصغر خان کا کہنا تھا کہ اُنھوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق وزیر داخلہ نصیراللہ بابر کے بیان کو بنیاد بناتے ہوئے سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی تھی۔
سابق وزیر داخلہ نصیر اللہ بابر کے مطابق سابق صدر غلام اسحاق خان کے دور میں ایوان صدر میں اس ضمن میں ایک خصوصی سیل قائم کیا گیا تھا جو اسلامی جمہوری اتحاد میں شامل جماعتوں کو رقوم کی تقسیم سے متعلق معاملات کی نگرانی کرتا تھا۔ سابق وزیر داخلہ کے بیان میں کہا گیا تھا کہ سنہ اُنیس سو نوے کے انتخابات میں پاکستانی فوج کے خفیہ ادارے انٹرسروسز انٹیلی جنس یعنی آئی ایس آئی نے پاکستان پیپلز پارٹی کے خلاف بننے والے اسلامی جمہوری اتحاد میں شامل جماعتوں کے رہنماؤں کو کروڑوں روپے ادا کیے تھے۔ یہ رقم حاصل کرنے والوں میں ملک کے موجودہ وزیر اعظم میاں نواز شریف اور پنجاب کے وزیر اعلٰی میاں شہباز شریف کے علاوہ جماعت اسلامی اور اس اتحاد میں شامل دیگر جماعتوں کے رہنما بھی شامل ہیں۔
اس مقدمے کی تحققیات کرنے والی ٹیم نے اصغر خان سے جن سیاست دانوں کو رقوم فراہم کی گئی ہیں اُن کے بارے میں ثبوت اور دیگر دستاویزات بھی فراہم کرنے کا کہا ہے۔ اصغر خان کا کہنا تھا کہ یہ انتہائی اہم مقدمہ ہے جس کی غیر جانبدارانہ تفتیش ہونا ضروری ہے۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے حکم پر اس مقدمے کی سماعت کے لیے ایف آئی اے کی ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔ سپریم کورٹ میں اس درخواست کی سماعت کے دوران اُن رقوم کے بارے میں بھی بتایاگیا تھا جو سیاست دانوں میں تقسیم کی گئی تھیں۔
ایف آئی اے کی ٹیم مہران بینک کے سابق سربراہ یونس حبیب کو بھی بیان ریکارڈ کروانے کے لیے طلب کیا ہے جبکہ پاکستانی فوج کے سابق سربراہ مرزا اسلم بیگ اور آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹینٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی کے بیانات بھی ریکارڈ کیے جائیں گے۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اصغر خان کیس میں دیے جانے والے فیصلے میں کہا تھا کہ اُس وقت کے فوج کے سربراہ جنرل مرزا اسلم بیگ اور ڈی جی آئی ایس آئی نے رقم کی تقسیم کے معاملے میں اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے اور اُن کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہونی چاہیے۔ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ اسد درانی کا کہنا ہے کہ اُنھوں نے سیاست دانوں میں رقوم اُس وقت کے بری فوج کے سربراہ اسلم بیگ کے کہنے پر دی تھی جبکہ مرزا اسلم بیگ اس کی تردید کرتے ہیں۔