امریکا نے چین کی جانب سے بحیرہ جنوبی چین میں عسکری اقدامات کرنے پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مستقبل قریب میں ان اقدامات کے دور رس نتائج مرتب ہوں گے۔ امریکی نشریاتی ادارے سی این بی سی نے براہِ راست امریکی حساس ادارے کے ذرائع سے رپورٹ کرتے ہوئے بتایا کہ چین نے بحیرہ جنوبی چین میں بحری جہاز شکن کروز میزائیلوں اور سطح زمین سے ہوا میں مار کرنے والا میزائل سسٹم نصب کیا ہے جبکہ اس کے ساتھ 3 چوکیاں بھی قائم کی گئی ہیں۔ وائٹ ہاؤس کی جانب سے معمول کے مطابق میڈیا کو دی جانے والی بریفنگ میں اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ترجمان سارا سینڈر نے مذکورہ ٹی وی کی رپورٹ کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ ہم بحیرہ جنوبی چین میں بیجنگ کی جانب سے کیے گئے عسکری اقدامات سے پوری طرح واقف ہیں، اور اس سلسلے میں ہم نے چینی حکام کو اپنے تحفظات سے بھی آگاہ کر دیا۔
اس ضمن میں ایک امریکی عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ ماہ امریکی حساس ادارے نے چین کی جانب سے متنازع جزیروں کے علاقے اسپریٹلی آئی لینڈ میں قائم مصنوعی جزیرے پر ہتھیاروں کا نظام منتقل کرنے کا اقدام دیکھا تھا، تاہم انہوں نے اس بارے میں مزید تفصیلات فراہم کرنے سے گریز کیا۔ نشریاتی ادارے نے نامعلوم ذرائع کے توسط سے بتایا کہ امریکی حساس اداروں کے مطابق میزائل گزشتہ 30 دنوں کے دوران اسپریٹلی آئی لینڈ کے علاقے میں منتقل کیے گئے ہیں، اگر ان دعوؤں کی تصدیق ہو جاتی تو یہ چین کی جانب سے اسپریٹلی آئی لینڈ میں نصب پہلا میزائل سسٹم ہو گا۔ چین کے وزیر دفاع نے اس معاملے پر کسی بھی قسم کا موقف دینے سے انکار کیا، البتہ چینی وزارتِ خارجہ سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ چین کی اسپریٹلی آئی لینڈ پر مکمل خود مختاری ہے اور اس تناظر میں ضروری دفاعی آلات کی تنصیب کسی ملک کے خلاف نہیں ہے۔ چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ہواچنینگ کا مزید کہنا تھا کہ جو ممالک اشتعال انگیزی کے قائل نہیں، اُنہیں اس اقدام سے خوفزدہ ہونے یا پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔
امریکا کا اتحادی اس سلسلے میں امریکا کے دیرینہ اتحادی ملک فلپائن جو چین کے ساتھ مضبوط تعلقات کا بھی خواہاں ہے، کی جانب سے حالیہ تنصیب پر محتاط ردِ عمل کا اظہار کیا گیا ہے۔ فلپینی صدر روڈریگو ڈوٹیرٹے کے ترجمان ہیری روق نے بیان دیا کہ حالیہ دنوں میں چین کے مستحکم ہوتے تعلقات کے پیشِ نظر ہمیں یقین ہے کہ نصب کیے گئے میزائل ہماری طرف نہیں آئیں گے، اور اگر ایسا کچھ ہونے والا ہوگا تو ہم اپنے تمام تر سفارتی تعلقات اس مسئلے کے حل کے لیے استعمال کریں گے۔ گزشتہ ماہ امریکی پیسفک کمانڈ کے ایڈمرل مقرر ہونے والے فلپ ڈیوڈسن نے بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ چین بحیرہ جنوبی چین میں فوجی اڈوں کی مدد سے مذکورہ علاقے کے دیگر دعویداروں کی موجودگی کو چیلنج کر سکتا ہے، اور یہاں سے کسی بھی ملک کے خلاف فوجی طاقت کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔