اسرائیل میں انسانی حقوق کی تنظیم نے ایک مہم کا آغاز کیا ہے جس میں اس نے اسرائیلی فوجیوں سے کہا ہے کہ وہ غیر مسلح فلسطینیوں کو گولی مارنے سے انکار کر دیں۔ یہ مہم اسرائیل کی انسانی حقوق کی تنظیم بی ٹسلیم نامی غیر سرکاری تنظیم نے شروع کی ہے۔ اس مہم کے دوران تنظیم نے اسرائیلی اخبارات میں اشتہارات بھی شائع کیے ہیں جس کے بعد اسرائیل کے پبلک سکیورٹی کے وزیر نے اس گروپ سے ’بغاوت پر اکسانے‘ کی تحقیقات کرنے کا کہا ہے۔ اس تنظیم کی جانب سے یہ مطالبہ گذشتہ جمعے کو غزہ اور اسرائیل کی سرحد پر ہونے والے ایک بڑے مظاہرے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں فلسطینی مظاہرین اور اسرائیلی فورسز کے درمیان تصادم میں 17 فلسطینی مارے گئے تھے۔
جمعے کو یعنی کل ایک اور بڑے مظاہرے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم بی ٹسلیم کی جانب سے شائع ہونے والے اشتہار میں لکھا گیا ہے: ’معاف کیجیے کمانڈر، میں گولی نہیں چلا سکتا۔‘ تنظیم کا کہنا ہے کہ ’سپاہیو، ایسا تصادم جس سے ان عام شہریوں کی جان جائے جو انسانی زندگی کے لیے خطرہ نہ ہوں غیر قانونی ہے۔‘ اسرائیل کے وزیر دفاع ایوگدر لیئبرمین نے رواں ہفتے ایک اور وارننگ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’جو کوئی بھی سرحدی باڑ کے قریب پہنچے گا وہ اپنی زندگی کو خطرے میں ڈالے گا۔‘ پبلک سکیورٹی کے وزیر گیلاڈ ایرڈن نے اسرائیل کے آرمی ریڈیو کو بتایا کہ انھوں نے اٹارنی جنرل سے پوچھا ہے کہ کیا بی ٹسلیم سے ’بغاوت پر اکسانے‘ کی تحقیقات کی جائیں۔ انھوں نے کہا کہ ’تصادم کے اصولوں کے مطابق، اسرائیل کی سکیورٹی کو خطرے میں ڈالنے والی ہر سرگرمی کو فوجی دہشت گردی کے طور پر دیکھیں گے۔‘ خیال رہے کہ اسرائیل کی جانب سے گذشتہ ہفتے براہ راست فائرنگ پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے شدید تنقید کی تھی، جبکہ یورپی یونین اور اقوام متحدہ کے سربراہ نے آزادنہ تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔