صدارتی انتخابات کے دوران امریکا میں اسلحہ ساز کمپنیاں اور ہتھیاروں کی فروخت کے حامی ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ تھے۔ اب ٹرمپ کے آتشیں اسلحے کے ملکی قوانین میں ترامیم کے ارادے پر اُنہیں اِنہی حلقوں کی جانب سے تنقید کا سامنا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسی ہفتے کے دوران آتشیں اسلحے سے متعلق ملکی قوانین میں محدود سختی کی بات کی تھی۔ تاہم اب ٹرمپ کو اسلحے کے ملکی قوانین کے حامی انہیں ’’غدار اور دھوکے باز‘‘ کہہ رہے ہیں کیونکہ یہی وہ حلقے ہیں جنہوں نے سیاسی میدان میں ٹرمپ کی حمایت کی تھی۔ ماہرین کے مطابق ٹرمپ کی جانب سے ان قوانین پر بات کرنے کو ہی اسلحہ ساز اداروں پر ایک طرح کی تنقید کہا جا سکتا ہے۔
کولوراڈو اسپورٹس شوٹنگ ایسوسی ایشن کے صدر ٹونی فیبین کے بقول، آتشیں اسلحے کی برداری میں صدر ٹرمپ کے بارے میں یہ سوچ پائی جاتی ہے کہ انہوں نے ہمیں دھوکا دیا ہے۔ یہ بیان واضح کرتا ہے کہ ٹرمپ اور ان کی جماعت کے پاس اسلحے سے متعلق قوانین کو تبدیل کرنے کے حوالے سے کتنے محدود امکانات ہیں۔ امریکی ریاست فلوریڈا کے ایک اسکول میں اندھا دھند فائرنگ میں سترہ افراد کی ہلاکت کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزارت انصاف کو حکم دیا تھا کہ وہ ’پمپ اسٹاکس‘ پر پابندی کی تیاریاں شروع کر دے۔ ’پمپ اسٹاکس‘ ایک ایسے طریقہ کار کو کہتے ہیں، جس کی مدد سے کسی بھی ہتھیار سے مشین گن کی طرح مسلسل فائرنگ کی جا سکتی ہے اور یہ امریکا میں بڑی آسانی سے اور کم قیمت پر خریدا جا سکتا ہے۔
اس معاملے میں تازہ ترین پیش رفت یہ ہوئی ہے کہ متعدد کاروباری اداروں نے اسلحے سازی کی حمایت کرنے والے ملک کے سب سے بڑے اور با اثر ادارے یا (لابی) ’این آر اے‘ کے ساتھ اپنا تعاون ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان میں انشورنس اور سکیورٹی کمپنیوں کے علاوہ گاڑیاں کرائے پر دینے والے متعدد گروپس بھی شامل ہیں۔ اس طرح اب این آر اے یا اس کے ملازمین کو ان اداروں کی جانب سے کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔