امریکی ریاست ہوائی میں موبائل فونز پر بیلسٹک میزائل حملے کی وارننگ ملتے ہی ہر جانب ہلچل مچ گئی۔ وارننگ میں کہا گیا تھا کہ بیلسٹک میزائل کا حملہ ہونے والا ہے، جلد سے جلد پناہ گاہیں تلاش کی جائیں یہ کوئی مذاق نہیں ہے، مگر بعد میں اسے انسانی غلطی قرار دے دیا گیا۔ امریکی حکام نے کہا پیغام غلطی سے چلا گیا تھا، وارننگ مشق کی تھی۔ اس حوالےسے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی بریفنگ دی گئی جبکہ ہوائی کے گورنر نے غلط خبر پر عوام سے معذرت کر لی۔ غیر ملکی ذرائع کے مطابق شہریوں کے چہروں پر خوف، دلوں میں دہشت اور جان بچا کر بھاگنے کے مناظر فلموں میں تو بہت دیکھے ہوں گے مگر امریکی ریاست ہوائی میں یہ حقیقت بن گیا تھا۔
ہوائی کے ایمرجنسی مینجمنٹ آفس کی جانب سے ٹویٹ جاری کیا گیا کہ ہوائی کو کوئی خطرہ نہیں، گورنر ہوائی کا کہنا ہے انسانی غلطی کے باعث غلط وارننگ جاری ہوئی تھی۔ صحافیوں نے ایج سے اصرار کرتے ہوئے بارہا پوچھا کہ ایسی غلطی کس طرح ہوئی تو گورنر کا کہنا تھا کہ ان کی انتظامیہ ہر وہ ممکن اقدام کرے گی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ یہ غلطی دوبارہ نہ ہو۔ ہوائی میں ہنگامی حالت سے نمٹنے کے لیے ادارے عہدیدار ورن میاگی نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ غلط پیغام جاری کرنے والے ذمہ دار شخص کو اپنی اس "خطرناک غلطی کا احساس ہے"۔
مقامی باشندوں کا کہنا تھا کہ انھیں میزائل حملے کا انتباہی پیغام، ٹیلی ویژن، ریڈیو، ای میلز اور موبائل فونز پر بھی موصول ہوا جس میں لکھا تھا کہ "ہوائی کی طرف بیلسٹک میزائل آ رہا ہے، فوراً محفوظ مقام تلاش کریں، یہ کوئی مشق نہیں ہے۔"انتباہی پیغام جاری ہونے اور الارم بجنے کے بعد ہوٹلوں میں مقیم افراد کو فوراً تہہ خانوں میں منتقل کر دیا گیا اور مقامی لوگ اپنے اپنے گھروں میں محفوظ ترین جگہوں کی تلاش میں مصروف ہو گئے۔ لیکن اس انتباہ کے 20 منٹ کے بعد ہی یہ حکام کو یہ معلوم ہو گیا کہ یہ پیغام ایک اہلکار کی طرف سے غلطی سے بٹن دب جانے کے باعث جاری ہوا۔