↧
کیا موصل میں کچھ بچا بھی ہے؟
موصل کو شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ سے چھٹکارہ دلوانے کے لیے خونریز لڑائی نے شمالی عراق کے اس شہر کو کھنڈرات بنا دیا ہے، ہزاروں افراد ہلاک ہوئے اور جو بچ گئے وہ در بدر ہو گئے ہیں۔ امریکی اتحاد میں ہونے والی فضائی کارروائیوں، عراقی فورسز اور شدت پسند گروپوں کے درمیان ہونے والی اس لڑائی سے کتنا کقصان ہوا ہے اور اب اس سب کے بعد کیا ہو گا؟ نو ماہ تک جاری رہنے والی لڑائی کا اب خاتمہ ہو گیا ہے لیکن وہاں کے لوگوں کو شدید انسانی بحران کا سامنا ہے۔
عامرہ جن کی عمر 10 برس ہے متاثر ہونے والے افراد میں شامل ہیں۔ جب مارٹر گولا ان کے مکان پر گرا تو اس کے نتیجے میں ان کی ٹانگوں پر زخم آئے اور ان کی والدہ ہلاک ہو گئیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’میں اپنی والدہ کو پکارتی رہی، مدد کے لیے چیختی رہی لیکن انھوں نے کوئی جواب نہیں دیا، میں حرکت نہیں کر سکتی تھی۔‘ ’میرے پاس کھانے پینے کو کچھ نہیں تھا۔ تین دن اور راتیں میں تنہا تھی، ہر کسی کو آوازیں دیتی رہی لیکن کوئی میری آواز نہیں سن پا رہا تھا۔ میں نہیں جانتی تھی کہ میری والدہ زندہ ہیں یا نہیں۔‘
↧