بچپن میں جن مجاہدین کے قصے سنتے تھے ان میں ایک 'بوڑھا'مگر نوجوانوں سے زیادہ جواں عزم شخص بھی تھا ۔
وہیل چیئر پر بیٹھا یہ شخص 'عمر مختار ثانی'جس نے فلسطینیوں کو مزاحمت کے لفظ سے آشنا کیا ۔ بتایا کہ ظالموں کے آگے جھکنے کے بجائے انہیں درد دیا کرتے ہیں ۔
اس نورانی چہرے والے معذور کی ایک جھلک نوجوانوں کو بےقرار کر دیتی تھی ۔ بجلیاں بھرنے کا فن اسے ہی آتا تھا ۔ باطل ، غاصب، اور استعمار کی ٹانگیں اس کا نام سنتے کانپ اٹھتی تھیں۔
نگاہ بلند، جواں حوصلہ ، بےباک و بہادر، استاد ،مربی ، عالم دین کو دنیا "امام شیخ احمد یاسین شہید "کے نام سے جانتی ہے ۔۔