Quantcast
Channel: Pakistan Affairs
Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

کیا بھارت اور ملائیشیا طویل تجارتی جنگ برداشت کر سکتے ہیں؟

$
0
0

ملائیشیا نے نریندر مودی کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں ’مسلم مخالف‘ قرار دیا تھا۔ جواباﹰ بھارت نے ملائیشیا کے پام آئل پر تجارتی پابندیاں عائد کر دیں۔ کیا دونوں ممالک اپنے اختلافات دور کر سکتے ہیں؟ جب سن دو ہزار اٹھارہ میں مہاتیر محمد اقتدار میں آئے تو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی ان عالمی رہنماؤں میں شامل تھے، جنہوں نے سب سے پہلے انہیں مبارکباد دی۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان کا کہنا تھا، ''ہماری ایسٹ پالیسی میں ملائیشیا کو ترجیح حاصل‘‘ ہے۔ اس خوشگوار آغاز کے باجود دونوں ملکوں کے تعلقات حالیہ چند ماہ سے تناؤ کا شکار ہیں۔ حال ہی میں ملائیشیا کے وزیراعظم نے نریندر مودی حکومت کے شہریت ترمیمی بل کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک قرار دیا۔ اس سے قبل کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے کے حوالے سے بھی ملائیشیا نے نئی دہلی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا تھا۔ مہاتیر محمد کے الفاظ میں بھارت نے کشمیر پر ''حملہ کرتے ہوئے اس پر قبضہ‘‘ کیا ہے۔

نریندر مودی حکومت نے اس تنقید کا جواب نہ صرف باقاعدہ تحریری صورت میں دیا ہے بلکہ اس جنوب مشرقی ایشیائی ملک کے ساتھ ''تجارتی جنگ‘‘ کا بھی اعلان کر دیا ہے۔ ملائیشیا کا شمار پام آئل کی پیداوار کے حوالے سے دنیا کے سرفہرست ممالک میں ہوتا ہے جبکہ بھارت ملائیشیا سے یہ تیل درآمد کرنے والے بڑے ملکوں میں سے ایک ہے۔ اندازوں کے مطابق گزشتہ برس جنوری سے اکتوبر کے درمیان بھارت نے ملائیشیا سے 4.4 میڑک ٹن پام آئل درآمد کیا۔ ماہرین کے مطابق ملائیشیا کے پام آئل سے خود بھارتی معیشت بھی متاثر ہو سکتی ہے۔ مثال کے طور پر یہ ملک مقامی سطح پر موجود پام آئل کی ڈیمانڈ کو کیسے پورا کرے گا ؟ ڈی ڈبلیو کی صحافی پریتا کسوماپُتری کے مطابق انڈونیشیا یہ کمی پوری کرنے کے لیے تیار بیٹھا ہے، ''گزشتہ برس ملائیشیا انڈونیشیا کو پیچھے چھوڑتے ہوئے بھارت کو پام آئل فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک بن گیا تھا۔ انڈونیشیا کے پاس دوبارہ پہلے نمبر پر آنے کا یہ نادر موقع ہے۔‘‘

کیا یہ صرف معاشی تنازعہ ہے؟
بھارت کے سابق خارجہ سیکریٹری ششنک کا ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ نئی دہلی اور کوالالمپور کے درمیان صرف پام آئل ہی کا جھگڑا نہیں ہے۔ نئی دہلی حکومت پاکستان، ملائیشیا اور ترکی کے ابھرتے ہوئے اتحاد سے بھی پریشان ہے۔ ان کا کہنا تھا، ''بھارت کے مسلم ممالک سے اچھے تعلقات ہیں لیکن یہ تین ممالک بھارت مخالف اسلامک بلاک قائم کرنے کی کوشش میں ہیں۔‘‘
ملائیشیا حکام کا حال ہی میں نیوز ایجنسی روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بھارتی دباؤ کی وجہ سے مہاتیر حکومت دیگر ملکوں کے قریب آتی جا رہی ہے۔ 

مہاتیر حکومت اب پام آئل پاکستان، فلپائن، میانمار، ویتنام، ایتھوپیا، سعودی عرب، مصر، الجزائر، اردن، قزاقستان اور ازبکستان کو فروخت کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔تاہم ماہرین کے مطابق بھارت کی بہت بڑی منڈی کا متبادل تلاش کرنا ملائیشیا کے لیے کوئی آسان کام نہیں ہے۔ دونوں ہی ملکوں کے ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ مسئلہ مذاکرات کے ذریعے حل ہو سکتا ہے۔ ملائیشیا میں پام آئل کی برآمد کی انچارج خاتون ٹریسا کوک کا حال ہی میں کہنا تھا کہ وہ اپنے ملک میں موجود بھارتی سفیر اور نئی دہلی میں ملائیشیا کے سفیر کے ساتھ رابطے میں ہیں تاکہ دونوں ملکوں کے مابین پائے جانے والے اختلافات کو دور کیا جا سکے۔

چارو کارتیکیا  

بشکریہ ڈی ڈبلیو اردو


Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

Trending Articles



<script src="https://jsc.adskeeper.com/r/s/rssing.com.1596347.js" async> </script>