Quantcast
Channel: Pakistan Affairs
Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

پاکستان میں سائبر کرائم کی شکایات کیسے درج کی جاسکتی ہیں؟

$
0
0

اگر کسی شہری کو انٹرنیٹ پر ہراساں کیے جانے، فراڈ، دھوکہ دہی یا اس طرح کی کوئی اور شکایات ہوں تو وہ ایف آئی اے کی ویب سائٹ پر موجود سائبر کرائم شکایات سیل کا ایک فارم پر کر کے اسے آن لائن جمع کرا سکتا ہے۔ یہ ایک انتہائی آسان عمل ہے۔ اس کے علاوہ شہری اپنی شکایات تحریری طور پر ایف آئی اے کے مجاز دفاتر میں بھی جمع کرا سکتے ہیں۔ درخواست موصول ہونے کے بعد شکایت کنندہ کو ایف آئی اے کے طلب کرنے پر مجاز افسر کے سامنے پیش ہونا پڑتا ہے اور اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعے سے متعلق تفتیشی افسر کو ثبوت مہیا کرنے ہوتے ہیں۔ 

ایف آئی اے کا افسر شکایت اور ثبوتوں کا جائزہ لینے کے بعد یہ فیصلہ کرتا ہے کہ اس پر سائبر کرائم قانون کے تحت کیا کارروائی کی جاسکتی ہے۔ کئی معاملات انکوائری کی سطح پر ہی حل ہو جاتے ہیں لیکن اگر تفتیشی افسر کو یہ یقین ہو کہ یہ معاملہ واقعتاً قانون کی گرفت میں آتا ہے تو انکوائری مکمل کر کے ایف آئی آر درج کی جاتی ہے اور معاملہ عدالت میں چلا جاتا ہے۔ ایف آئی اے کے سائبر کرائم کا مانیٹرنگ یونٹ اسلام آباد میں واقع ہے جو غیرقانونی سرگرمیوں پر نظر رکھتا ہے۔ اس میں پیمرا، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی اور دیگر انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ساتھ مل کر کام کیا جاتا ہے۔

پاکستان میں الیکٹرونک کرائمز کے قوانین
پاکستان میں سائبر کرائم کی روک تھام کے لیے 2002 میں قانون متعارف کرایا گیا تھا جو کئی لحاظ سے مبہم تصور کیا جاتا تھا۔ لیکن 2016 میں پارلیمنٹ نے ایک نیا قانون منظور کیا جسے پاکستان الیکٹرونک کرائم ایکٹ 2016 یا ’پیکا‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اس قانون کے تحت تین ایسے جرائم ہیں جس میں ایف آئی اے براہ راست گرفتاری بھی عمل میں لاسکتی ہے۔ ان جرائم میں بچوں کی اخلاق باختہ تصاویر بنانے اور انہیں پھیلانے، سائبر دہشت گردی اور قومی شخصیات کی تصاویر کو تبدیل کر کے ان کی شخصیت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرنے والے شامل ہیں۔

اس قانون کے تحت باقی جتنے بھی جرائم ہیں ان پر ایف آئی اے حکام تحقیقات کے بعد عدالت کی اجازت پر ہی ایف آئی آر درج کر سکتے ہیں۔ ان دیگر جرائم میں ہیکنگ، ڈیٹا چوری کرنا، ہراساں کرنا، فراڈ اور دھوکہ دہی، وائرس پھیلانا، کسی کی آئی ڈی یا پاس ورڈ چوری کرنا وغیرہ شامل ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سائبر کرائم سے بچنے کے لیے انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کا محفوظ استعمال ممکن بنانا ضروری ہے۔ ایسے واقعات کی شکایت فوری درج کرانی چاہیے تاکہ ملزمان کا بروقت سراغ لگا کر انہیں قانون کی گرفت میں لایا جاسکے۔

محمد ثاقب

بشکریہ وائس آف امریکہ 


Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

Trending Articles