Quantcast
Channel: Pakistan Affairs
Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

ایٹم بم پھٹنے کے بعد دس سیکنڈ میں کیا ہو گا ؟

$
0
0

محقق گزماڈو نے انکشاف کیا کہ ایٹم بم کے چلتے ہی ایٹمی آگ بھڑک اٹھے گی۔  دنیا بھر میں دھواں پھیلنا شروع ہو جائے گا۔ کچھ حصوں میں فوری اور باقی ماندہ حصوں کو آہستہ آہستہ اپنی لپیٹ میں لے لے گا۔ ایٹمی دھواں افق کی بلندیوں پر جا کر دور دور تک پھیلنا شروع ہو جائے گا۔ یہ ایٹمی ذرات ہوا کے دوش پر سفر کریں گے، جہاں بھی جائیں گے، انسانیت کو ملیا میٹ نہیں تو زندگی محال ضرور بنا دیں گے۔ علاقے کا ایکو سسٹم پلک جھپکنے میں تباہ ہو جائے گا، ہوا سے آکسیجن ایسے غائب ہو جائے گی جیسے کبھی تھی ہی نہیں۔

آکسیجن کے ختم ہوتے ہی نباتات اور حیوانات، سب دم گھٹنے سے مرنا شروع ہو جائیں گے۔ ذرات کے پھیلائو کا دائرہ کہیں بھی رکنے والا نہیں، ہر گزرتے لمحے کے ساتھ یہ پھیلتے رہیں گے۔ دنیا بھر میں قحط کی سی صورتحال پیدا ہو جائے گی، بھوک بڑھنے میں اضافہ ہو جائے گا۔ ایٹمی ذرات کے زیر اثر موسمیاتی تبدیلیوں کا عمل ایک سال سے دس سال تک جاری رہ سکتا ہے۔ جوں جوں ایٹمی ذرات آسمان میں پھیلتے جائیں گے بیماریوں اور زخموں سے بھی لوگ مرنا شروع ہو جائیں گی۔

ایٹمی سردی
ایٹم بم کے چلتے ہی آسمان پر 50 لاکھ ٹن صاف شفاف ذرات کے چھا نے سے آسمان پوڈر میں لپٹا ہوا نظر آئے گا۔ ایک خطرناک اور جان لیوا ’’پوڈر‘‘ میں ۔ یہ اگلے 25 برس تک دنیا بھر میں پھیل سکتا ہے، اس پر قابو پانا ناممکن ہو گا۔
سورج کی حرارت میں 20 سے 35 فیصد تک کمی آسکتی ہے، عالمی درجہ حرارت 3.6 تا 9 فارن ہائیٹ تک گر جائے گا۔ شمالی امریکہ اور یورپ زیادہ متاثر ہوںگے، جہاں درجہ حرات میں 4.5 فیصد تک کمی ہو گی۔ موسم بدلنے کا دورانیہ دس سے چالیس دن تک گھٹ جائے گا۔ نمی 15 فیصد سے 30 فیصد تک کم ہو جائے گی۔ دنیا برف کے دور (آئس ایج) میں واپس چلی جائے گی۔

ایٹم بم سے 1.60 کروڑ ٹن سے 3.6 کروڑ ٹن تک کاربن پیدا ہو گا، یہ ذرات آسمان میں جمع ہو جائیں گے۔ جہاں سے چند ہفتوں کے اندر اندر دنیا بھر میں پھیل جائیں گے۔ ایٹمی بادل ایٹمی ذرات اوزون کا 30 سے 50 فیصد تک خاتمہ کر دیں گے جس سے خطرناک الٹرا وائلٹ شعاعیں زمین تک پہنچنے لگیں گی۔ ’’سن برن ‘‘ اور سرطان کے امراض پر قابو پانا مشکل ہو جائے گا۔ دنیا بھر میں گھٹن میں اضافہ ہو گا۔ 2008ء اور بعد ازاں 2014ء میں ایٹمی حملوں کے ممکنہ نقصانات پر بڑی تحقیقات کی گئی تھیں۔ 15 کلو ٹن کے ایک سو بموں کے نقصانات پرتحقیق کی گئی تھی۔

عالمی غذائی بحران کا خدشہ
یہ جنگ غذائی مصنوعات کے لئے زہر قاتل ثابت ہو گی، پانی وافر ہو یا کم ، علاقہ ساحلی ہو یا خشک، سب کومتاثر ہونا ہی پڑے گا۔ زمینی نباتات کی عمر 15 سے 30 فیصد کم ہو جائے گی۔ آج جو درخت دس سال پھل دے سکتا ہے ایٹمی جنگ چھڑنے کی صورت میں اس درخت کی عمر چھ سال سے زیادہ نہ رہے گی۔ سمندر میں اگنے والے پودے اور سمندری حیات بھی محفوظ نہ رہ سکے گی۔ ان کی عمر میں 5 سے 15 فیصد تک کمی ہو گی۔ معاشی نقصان اس سے کہیں زیادہ ہو گا۔ پوری دنیا کساد بازاری کی لپیٹ میں آ جائے گی۔ کینیڈین گندم سمیت کئی فصلوں کی کاشت ناممکن ہو جائے گی۔ زرعی پیداوار کم ہونے سے قحط میں اضافہ ہو جائے گا۔

بے گھر مہاجرین
شام اور یمن کی جنگ نے پہلے ہی کئی ممالک کو ’’مہاجرستان‘‘بنا رکھا ہے۔ سوا دو کروڑ آبادی میں سے 56 لاکھ افرد بے گھر ہونے کے بعد مہاجر ہو گئے ہیں۔ اس سے مقامی اور غیر مقامی آبادی کا تناسب بگڑ رہا ہے ،ان مہاجرین کی بے دخلی کے مطالبے زور پکڑ رہے ہیں۔ ایٹمی جنگ سے بھی لاکھوں افراد دوسرے ممالک میں پناہ گزیں ہونے کی کوشش کریں گے، جس سے المیے پہ المیہ جنم لے سکتا ہے۔ پاکستان اور بھارت 1.5 ارب باشندوں کا گھر ہے، ایٹمی حملے سے افغانستان، بنگلہ دیش، ایران، نیپال، مالدیپ، میانمار ، سری لنکا، چین اور روس پر دبائو پڑے گا،ان ممالک کے ہمسائے بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔ چین نے مہاجرین کو کبھی خوش آمدید نہیں کہا ،مگرشائد ایٹمی بحران سے چین بھی نہ بچ پائے ۔

صہیب مرغوب

بشکریہ دنیا نیوز


Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

Trending Articles



<script src="https://jsc.adskeeper.com/r/s/rssing.com.1596347.js" async> </script>