↧
’لنگر خانہ کھل گیا ہے، جب بھوک لگے آ جانا
لنگر خانے سے کھانا کھانا معیوب نہیں لیکن اگر حکومت لوگوں کو روزگار دینے کے بجائے لنگرخانے کھولنے کا اعلان کر دے تو یہ ایسے ہی ہے جیسے کسی روزگار مانگے والے کے منہ پر تھپڑ مار کر کہا جائے، یہ لو اپنے لیے دو وقت کی روٹی اور اپنا منہ بند رکھو۔ جب کوئی حکومت سے روزگار مانگتا ہے تو صرف اپنے لیے نہیں مانگتا، اس کے خاندان میں والدین، بہن، بھائی، بیوی بچے بھی ہوتے ہیں جن کے لیے اسے روٹی کمانا ہوتی ہے۔ اور روٹی کا مطلب صرف روٹی نہیں ہے۔ سر پر چھت بھی چاہیے اور بدن پر کپڑے بھی۔ وزیراعظم عمران خان صاحب سے عاجزانہ سا سوال یہ ہے، کیا یہ لنگر خانے چھت اور کپڑے بھی مہیا کریں گے؟ اگر نہیں تو وہ ضرورتیں کیسے پوری ہوں گی؟ چند لوگوں کے پیٹ میں دو وقت کی روٹی تو چلی جائے گی شاید، لیکن زندہ رہنے کے لیے ہر دن سر پر چھت بھی چاہیے اور بدن ڈھاپنے کے لیے کپڑے بھی اور خدانخواستہ بیمار پڑ گئے تو دوا دارو الگ۔ تعلیم کو توچلو ایک طرف رکھ دیتے ہیں شاید وہ صرف زندہ رہنے کے لیے اتنی اہم نہیں۔ کیا آپ نے اس بارے میں بھی کوئی پلان ترتیب دیا ہے؟
↧