منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے عالمی معیار کی تعمیل کرتے ہوئے اور کارکردگی کی بنیاد پر جائزے کی سفارتی کوششوں کے ساتھ ساتھ پاکستان سری لنکا میں فنانشل ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے سامنے اپنا کیس پیش کرے گا۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق باخبر ذرائع کا کہنا تھا کہ اجلاس میں کمیٹی کو بتایا گیا کہ پاکستان نے اب تک ایف اے ٹی ایف کے 28-29 نکات میں سے 19 پر عملدرآمد کروا دیا ہے جبکہ انتظامی اور قانون سازی کے حوالے سے 5 نکات پر ہونے والی پیش رفت سے بھی آگاہ کیا گیا ۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت کو امید ہے کہ بقیہ نکات پر مالی بل 20-2019 کے ذریعے رواں برس جون تک عمل کر لیا جائے گا۔
کمیٹی کو یہ بھی بتایا گیا کہ وزارت خارجہ ایف اے ٹی ایف میں جغرافیائی صورتحال کے بجائے کارکردگی کی بنیاد پر جائزہ لینے کے لیے امریکا سمیت بااثر ممالک اور یورپی یونین سے رابطہ کرے گی اور اس کے لیے ایف اے ٹی ایف کے صدر مارشل بلنگسلیا کے سامنے بھی موقف پیش کیا جا چکا ہے۔ خیال رہے کہ مارشل بلنگسلیا، امریکی محکمہ خزانہ میں نائب سیکریٹری کے عہدے پر بھی فائز ہیں اور دہشت گردوں کی مالی معاونت اور مالی جرائم کی روک تھام کی تنظیم کی سربراہی بھی انجام دے رہے ہیں۔
اجلاس کے بعد کمیٹی کے چیئرمین فیض اللہ نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ ایف اے ٹی ایف پر دی گئی حکومتی بریفنگ سے مطمئن ہیں، ان کا کہنا تھا کہ حکومت ایف اے ٹی ایف کی شرائط پر تیزی سے عمل کر رہی ہے اور اُمید ہے کہ معاملات جلد حل ہو جائیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ان شرائط پر عملدرآمد کرنے کے سلسلے میں کسی کو بھی ہراساں نہیں کیا جانا چاہیے ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے کمیٹی کو یقین دہانی کروائی ہے کہ کوئی عہدیدار ایف اے ٹی ایف کی شرائط کا غلط استعمال یا کسی کو ہراساں کرنے کا مرتکب پایا گیا تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔