پاکستان اور سعودی عرب کے باہمی تزویراتی تعلقات کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنی ان ملکوں کی تاریخ ہے۔ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا حالیہ تاریخی دورہ بھی دونوں ملکوں کے انہی تعلقات کی کڑی ہے۔ سعودی ولی عہد کا دورہ پاکستان دونوں ملکوں بالخصوص پاکستان کی معاشی ترقی کے حوالے سے اہم سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ نے ایک رپورٹ میں دونوں ملکوں کے باہمی تاریخی تعلقات کے اعداد وشمار پر روشنی ڈالی ہے۔ سعودی عرب کو پاکستانی شہریوں کا دوسرا وطن سمجھا جاتا ہے۔ اس کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ مملکت میں 19 لاکھ پاکستانی تارکین وطن مقیم ہیں۔ یہ سب مختلف شعبوں اور مدارج میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔
سعودی عرب میں مقیم پاکستانی ملک کو سالانہ 4 ارب 50 کروڑ ڈالر کا زر مبادلہ فراہم کرتے ہیں جب کہ سعودی عرب میں پاکستانیوں کی 400 کمپنیاں کام کر رہی ہیں جن کی سرمایہ کاری کا حجم ایک ارب ریال سے زیادہ ہے۔ سنہ 2015ء میں پاکستان کو جب معاشی بحران اور بلوچستان میں زلزلے کی آفت کا سامنا کرنا پڑا تو سعودی عرب نے پاکستان کو ایک کروڑ ڈالر کی نقد امداد فراہم کی۔ 2010ء اور 2011ء سیلاب کے دوران سعودی عرب نے پاکستان کو 10 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی امداد فراہم کی گئی۔ اس کے علاوہ سنہ 2014ء کو سعودی عرب نے پاکستان کو ڈیڑھ ارب ڈالر کا قرض بھی دیا۔