٭ مگرمچھ، گنجا عقاب اور عقابِ بحری سمیت کئی شکاری جانور اور پرندے بطخوں کو کھا جاتے ہیں۔ ممکنہ خطرے سے نپٹنے کے لیے بطخوں نے ایک طریقہ اپنا رکھا ہے۔ وہ نیند کے دوران اپنی ایک آنکھ بند اور ایک کھلی رکھتی ہیں۔ اس دوران ان کا نصف دماغ سو جاتا ہے جبکہ باقی نصف جاگتا اور خبردار رہتا ہے۔
٭ بطخ کی عمر کتے سے زیادہ ہوتی ہے۔ ایک برطانوی میلارڈ بطخ نے 20 برس عمر پائی۔ یہ سب سے طویل عمر پانے والی معلوم بطخ ہے۔ اوسطاً بطخ پانچ سے 10 برس جیتی ہے تاہم گھر میں پالی جانے والی بطخیں بہتر خوراک اور زندگی کے باعث عام طور پر زیادہ جیتی ہیں۔
٭ بطخ 10 برس تک انڈے دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ البتہ عمر کے ساتھ اس صلاحیت میں کمی آ جاتی ہے۔
٭ بطخوں کی آنکھیں سر کے اس مقام پر ہوتی ہیں جہاں سے وہ 340 ڈگری تک دیکھ سکتی ہیں۔ ان کی آنکھوں کی ساخت ایسی ہے کہ وہ قریب اور دور کی اشیا کو ایک ساتھ دیکھ سکتی ہیں۔
٭ دن کی روشنی جتنی زیادہ ہو گی بطخ اتنے زیادہ انڈے دے گی۔
٭ پروں اور جسم پر چونچ مار کر بطخیں اپنی حالت بہتر بناتی ہیں۔ اس کی مدد سے وہ پروں کو گرد وغبار، مٹی اور کیڑے مکوڑوں سے صاف کرتی ہیں۔ چونچ سے پَر صاف کرتے ہوئے وہ اپنے غدود سے ایک واٹر پروف تیل خارج کرتی ہیں۔ یہ غدود دم کے قریب واقع ہوتا ہے۔
٭ بطخوں کے جھلی دار پاؤں میں وریدیں اور اعصاب نہیں ہوتے، جس سے انہیں ٹھنڈ کا احساس نہیں ہوتا۔ اسی وجہ سے یہ سوائے ناقابل رہائش انٹارکٹیکا کے، تمام براعظموں میں پائی جاتی ہیں۔