جنوبی فلسطین کے جزیرہ نما النقب میں قائم اسرائیل کے دیمونا ایٹمی پلانٹ میں کام کرنے والے 320 سائنسدان اور ملازم کینسر کے مرض میں مبتلا ہو گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق دیمونا ایٹمی پلانٹ میں کام کرنے والے ملازمین اور سائنسدان کینسر کا شکار ہونے کے بعد اپنے حقوق اور علاج کے لیے عدالتوں میں جا پہنچے ہیں۔ عدالتوں میں ابھی تک ایسے صرف 20 کیسز پر بحث کی گئی ہے۔ ستمبر 2017 کو اسرائیلی حکومت نے زوھار نامی ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جس کے ذمہ ایٹمی پروگرام سے وابستہ صہیونیوں کے کینسر میں مبتلا ہونے کی تحقیقات کرنا اور ان کی شکایات کا ازالہ کرنا تھا۔
ریڈیو رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 40 سال سے ایٹمی پروگرام سے منسلک ایسے درجنوں مرد اور خواتین کو کینسر لاحق ہو چکا ہے تاہم ان کے علاج معالجے کے لئے صرف 20 کیسوں کیلئے علاج کی یقین دہانی کروائی گئی ہے۔ ایٹمی تابکاری سے دیگر متاثرہ یہودیوں نے اسرائیلی حکومت کی جانب سے لا پرواہی برتنے پر عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا ہے۔ واضح رہے کہ اسرائیل نے امریکی سائنسی، تکنیکی اور معاشی امداد ملنے پر ایٹمی صلاحیت حاصل کر رکھی ہے اور غیر اعلانیہ طور پر ایٹمی طاقت بن چکا ہے۔