Quantcast
Channel: Pakistan Affairs
Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

دو ہزار برس میں تعمیر ہونے والی دیوارَ چین

$
0
0

عظیم دیوارِ چین کی تعمیر دو ہزار سال میں ہوئی۔ اس دیوار کے اولین حصے آٹھویں اور پانچویں صدی قبل مسیح کے درمیان تعمیر ہوئے۔ دیوار کے یہ حصے تلواروں اور نیزوں جیسے چھوٹے ہتھیاروں کی مزاحمت کے لیے تعمیر کیے گئے تھے۔ 221 قبل مسیح میں جب چنگ سلسلۂ شاہی کے بادشاہ چنگ شی ہوانگ نے متحدہ چین کی بنیاد رکھی تو دیوار کے کچھ حصوں کو گرا دیا گیا۔ پھر دیوار کو شمالی سرحد کی جانب موڑا گیا تاکہ شمال سے حملہ کرنے والوں کو روکا جا سکے۔ دیوار کی تعمیر کے لیے استعمال ہونے والے مواد کو لانے میں دشواری کے پیش نظر زیادہ سے زیادہ مقامی وسائل پر انحصار کیا گیا۔ اس لیے پہاڑوں میں دیوار پتھروں سے بنائی گئی جبکہ میدانوں میں مٹی کو استعمال کیا گیا۔ بعد ازاں آنے والے شاہی سلسلوں نے اس کی مرمت وغیرہ کا کام جاری رکھا۔ 

مینگ سلسلۂ شاہی (1368-1644ئ) میں اس عظیم دیوار پر دوبارہ بھرپور توجہ دی گئی اور اس میں بہتری لائی گئی۔ دیوار پر اندازاً 25 ہزار پہروں کی برجیاں قائم کی گئیں۔ دیوار چین دیواروں کا ایک سلسلہ ہے، یہ ایک مسلسل دیوار نہیں۔ اس دیوار میں جہاں پتھر، اینٹیں اور لکڑی استعمال ہوئی وہیں حیران کن طور پر چاولوں کا آٹا بھی برتا گیا۔ دیوارِ چین انسانوں کا تعمیر کردہ سب سے طویل ڈھانچہ ہے۔ چین کے سرکاری ادارے کے مطابق عظیم دیوار چین کی لمبائی 13170 میل ہے۔ کہا جاتا ہے کہ انسانی آنکھ دور خلا سے دیوار چین کو دیکھ سکتی ہے۔ یہ سچ نہیں۔ یہ بات دو صدیاں قبل عام ہوئی اور اس وقت تک انسان نے خلا میں قدم نہیں رکھا تھا۔

اس کا ذکر سب سے پہلے ولیم سٹوکیلے کی 1754ء میں شائع ہونے والی کتاب ’’فیملی میمائرز‘‘ میں ہوا۔ اس کے بعد دوسروں نے اس کی نقالی کی۔ چاند پر قدم رکھنے والے کسی خلاباز نے یہ نہیں کہا کہ اس نے چاند سے دیوار چین کو دیکھا تاہم کم بلندی سے کچھ خلابازوں نے اسے دیکھنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اس دیوار کو سب سے بڑا قبرستان بھی کہا جاتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق صرف چنگ سلسلۂ شاہی کے دوران اسے تعمیر کرتے ہوئے دس لاکھ افراد کی جان گئی۔ ماہرآثاریات کو دیوار کے کچھ حصوں سے انسانی ڈھانچے بھی ملے ہیں۔ چونکہ یہ کام بہت خطرناک تھا اس لیے مجرموں کو بڑی تعداد میں یہاں بھیجا جاتا تھا۔ اتنی طویل اور مضبوط دیوار تعمیر کرنے کے باوجود متعدد مواقع پر حملہ آور اسے عبور کر نے میں کامیاب ہوئے۔

محمد ریاض



Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

Trending Articles