Quantcast
Channel: Pakistan Affairs
Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

کیا امریکا افغانستان سے جانے پر تیار ہو گیا ؟

$
0
0

امریکا اور طالبان کے درمیان دوحہ میں 6 روز سے جاری مذاکرات کے بعد امن معاہدے کے مجوزہ مسودے پر اتفاق ہو گیا ہے جس کے بعد 17 سال سے جاری جنگ کے خاتمے کی راہ ہموار ہو گئی، مذاکرات میں 18 ماہ کے اندر افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا پر اتفاق کر لیا گیا، امریکا افغانستان سے جانے کیلئے تیار ہو گیا، طالبان ذرائع نے کہا کہ امن معاہدے کے مسودے پر اتفاق ہو گیا جس کے تحت تمام غیر ملکی افواج افغانستان سے چلی جائیں گی، قیدیوں کا تبادلہ ہو گا جبکہ طالبان رہنمائوں کو بلیک لسٹ سے نکال کر ان پر عائد سفری پابندیاں ختم کر دی جائیں گی،عبوری حکومت کے قیام کیلئے مذاکرات ہوں گے، ذرائع کے مطابق معاہدے کے تحت فوجی انخلا کے عوض طالبان نے امریکا کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ داعش یا القاعدہ سمیت کسی بین الاقوامی دہشت گرد تنظیم کو مستقبل میں امریکا یا کسی دوسرے ملک کے خلاف افغانستان کی سرزمین استعمال نہیں کرنے دیں گے.

طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ ملاقاتوں میں پیش رفت ہوئی ہے تاہم انہوں نے جنگ بندی اور افغان حکومت کیساتھ مذاکرات کی تردید کی ہے، ایک اعلامیہ میں ان کا کہنا تھا کہ ایشوز حساس نوعیت کے ہیں جنھیں حل کرنے کیلئے جامع مذاکرات کی ضرورت ہے اسی لئے حل طلب ایشوز کے لئے مستقبل میں اسی طرح کے مذاکرات کئے جائیں گے، ذرائع کے مطابق یہ ممکن ہے کہ طالبان کے ساتھ طے پانے والے حتمی معاہدے کا اعلان صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے اسٹیٹ آف دی یونین خطاب میں کریں جو امریکی حکومت کا شٹ ڈاؤن ختم ہونے کے بعد جلد ہونے کا امکان ہے، دوسری جانب امریکا کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد کا کہنا ہے کہ ہم نے افغان امن عمل سے متعلق اہم معاملات پر خاطر خواہ پیشرفت حاصل کر لی ہے لیکن تمام امور پر اتفاق رائے تک کچھ حتمی نہیں ہو گا، طالبان کے ایک سینئر کمانڈر نے مذاکرات کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے بہت سارے مطالبات تسلیم کر لئے گئے ہیں اور فریقین کئی اہم نکات پر متفق ہو گئے ہیں تاہم کئی معاملات اب بھی زیر بحث ہیں.

اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر طالبان کمانڈر نے بتایا کہ باقی ماندہ متنازع ایشوز کو حل کرنے کیلئے راستہ تلاش کیا جارہا ہے، افغان حکومت کا مسئلہ انہی میں سے ایک ہے، طالبان ذرائع کے مطابق غیر ملکی فوجی انخلاء ، طالبان قیادت پرپابندیوں کے خاتمے اور قیدیوں کے تبادلے کے بعد افغانستان میں عبوری حکومت کے قیام کیلئے مذاکرات کئے جائیں گے جس میں طالبان اپنے لوگوں کی سفارش کرے گی ، یہ عبوری حکومت تین سال کیلئے ہو گی ، ذرائع کے مطابق جنگ بندی کا شیڈول آئندہ چند روز میں طے کیا جائے گا جبکہ طالبان جنگ بندی کے بعد افغان حکومت سے براہ راست بات کریں گے، ذرائع کا کہنا ہے کہ قطر میں جاری مذاکرات میں میزبان ملک کے علاوہ پاکستان کے نمائندے بھی موجود تھے، مذاکرات میں شریک امریکی وفد کی قیادت امریکا کے خصوصی ایلچی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد نے کی جبکہ طالبان کی نمائندگی سینئر کمانڈر ملا عبدالغنی برادر نے کی.

ذرائع کے مطابق کہ اگر کوئی غیر متوقع صورتِ حال پیدا نہ ہوئی تو فریقین افغانستان سے امریکا کے فوجی انخلا پر اتفاقِ رائے کا باضابطہ اعلان ہفتے اور پیر کے درمیان کسی وقت کر دیں گے، زلمے خلیل زاد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ʼدوحہ میں طالبان سے چھ روزہ مذاکرات کے بعد میں مشاورت کے لیے افغانستان جارہا ہوں، یہاں پر ملاقاتیں ماضی کی نسبت زیادہ سود مند رہیں اور ہم نے اہم معاملات پر خاطر خواہ پیشرفت کی ہے، انہوں نے کہا کہ ʼہم نے مثبت پیش قدمی کرتے ہوئے جلد مذاکرات کا آغاز کیا تاہم اب بھی کئی معاملات پر کام کرنا باقی ہے، تمام امور پر اتفاق رائے ہونا لازمی ہے اور جب تک ایسا نہیں ہوتا کچھ حتمی نہیں ہو گا، جبکہ تمام امور میں افغان فریقین کے درمیان مذاکرات اور مکمل جنگ بندی شامل ہے، زلمے خلیل زاد نے طالبان سے مذاکرات کے لیے تعمیری کردار ادا کرنے پر قطر کی حکومت اور اس کی اعلیٰ قیادت کا شکریہ بھی ادا کیا، خبر رساں ادارے رائٹر نے افغان طالبان کے ذرائع سے خبر دی ہے کہ امریکی ایلچی زلمے خلیل زاد اب امن کے اس مسودے کے بارے میں افغانستان کے صدر اشرف غنی کو بریفنگ دیں گے جس کے لیے وہ کابل روانہ ہو گئے ہیں، ذرائع کے مطابق افغانستان میں قیام امن کے معاہدہ کے بارے میں مزید تفصیلات کچھ روز میں ایک مشترکہ بیان میں جاری کی جائیں گی.

بشکریہ روزنامہ جنگ
 


Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

Trending Articles



<script src="https://jsc.adskeeper.com/r/s/rssing.com.1596347.js" async> </script>