Quantcast
Channel: Pakistan Affairs
Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

دنیا میں دولت کی غیرمساوی تقسیم ؟

$
0
0

دنیا بھر کے انسانوں کو درپیش مسائل کا بغور جائزہ لیا جائے تو اندازہ ہوتا ہے کہ ان کی اصل وجہ عدم مساوات پر مبنی وہ نظام ہے، جس نے دنیا کی آبادی کو دو طبقوں میں تقسیم کر دیا ہے۔ ایک طبقہ وہ ہے جو امیر سے امیر تر ہوتا جا رہا ہے جبکہ دوسرے کی غربت میں مستقل اضافہ ہو رہا ہے۔ اس تناظر میں آکسفام ویلتھ المعروف ایکس تھنک ٹیکس کی رواں سال کی سالانہ رپورٹ جس کو ’’ پبلک گڈ اور پرائیویٹ ویلتھ‘‘ کا نام دیا گیا ہے، یعنی عوامی مفاد یا ذاتی دولت خصوصی توجہ کی حامل ہے۔ اس کے مطابق 2016 میں امیروں کی دولت میں 12 فیصد یومیہ کے حساب سے اضافہ ہوا جو کہ ڈھائی ارب ڈالر بنتے ہیں۔ ایک عشرہ قبل معاشی بحران کے بعد سے امیر ترین افراد کی تعداد دگنا ہو گئی ہے جبکہ دنیا کی نصف آبادی کی دولت میں گیارہ فیصد کمی ہوئی ہے۔ 

دنیا کے 26 افراد کے پاس 1.4 ٹریلین ڈالر ہیں، جو 3 ارب 8 کروڑ افراد کی دولت کے مساوی ہیں۔ 2017 میں 43 افراد کے پاس دولت دنیا کی نصف آبادی کی دولت کے مساوی تھی جبکہ 2016 میں 61 افراد کے پاس دولت دنیا بھر کی نصف آبادی کی دولت کے برابر تھی۔ اس سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ دنیا میں امیر ترین افراد کی دولت میں اضافہ ہوا ہے۔ ویلتھ ایکس کی تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا میں 5 لاکھ چالیس ہزار افراد کی دولت ایک ملین ڈالر سے 30 ملین ڈالر
کے درمیان ہے، دنیا بھر کی مجموعی دولت 317 ٹریلین ڈالر ہے جبکہ مجموعی آبادی سات ارب بیس کروڑ سے زائد ہے۔ 

اگر اس دولت کو مساوی طور پر تقسیم کر دیا جائے تو دنیا کا ہرفرد 44028 ڈالر کا مالک بن جائے گا۔ یہ رپورٹ دنیا میں پائی جانے والی عدم مساوات کی ہی نشاندہی نہیں کرتی بلکہ ان اقوام کیلئے باعث شرم ہونی چاہئے، جو باشعور ہونے اور دنیا کو عدم مساوات سے پاک نظام فراہم کرنے کا دعویٰ کرتی ہیں۔ ضروری ہے کہ عالمی سطح پر لوگوں کو مفت تعلیم، صحت اور سوشل سیکورٹی کی سہولتیں فراہم کی جائیں اور انتہائی امیر لوگوں اور اداروں پر ٹیکس کی شرح بڑھائی جائے ، ٹیکس وصولی کا منظّم نظام وضع کیا جائے اور ٹیکس سے حاصل شدہ رقم غربت کے خاتمے کیلئے استعمال کی جائے۔

اداریہ روزنامہ جنگ


Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

Trending Articles



<script src="https://jsc.adskeeper.com/r/s/rssing.com.1596347.js" async> </script>