بنگلہ دیشی اپوزیشن اتحاد نے کہا ہے کہ وہ ملک میں ہونے والے عام انتخابات کے نتائج کو تسلیم نہیں کرتے۔ اپوزیشن اتحاد نے حکومتی اتحاد پر دھاندلی کا الزام عائد کرتے ہوئے نئے انتخابات کا مطالبہ کر دیا ہے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کی حکمران جماعت عوامی لیگ نے عام انتخابات کے ابتدائی نتائج میں اپوزیشن کے مقابلے میں بڑی برتری حاصل کر لی ہے۔ خیال رہے کہ پولنگ کے دوران ملک بھر میں ہونے والے مختلف پر تشدد واقعات میں کم از کم 17 افراد ہلاک ہو گئے جبکہ درجنوں دیگر زخمی ہوئے۔اپوزیشن کے جاتیا اوکیا فرنٹ نامی اتحاد کے سربراہ کمال حسین نے ابتدائی انتخابی نتائج کے بعد حکمران جماعت پر انتخابات میں دھاندلی کا الزام عائد کرتے ہوئے ملکی الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ آج ہونے والے انتخابات کے نتائج کو کالعدم قرار دیتے ہوئے نئے انتخابات کرائے جائیں۔
جاتیا اوکیا فرنٹ میں سابق وزیر اعظم خالدہ ضیاء کی جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی بھی شامل ہے۔ خالدہ ضیاء کو ایک عدالت نے بدعنوانی کے الزامات کے تحت پانچ برس جیل کی سزا سنائی تھی جس کی وجہ سے وہ انتخابات میں حصہ لینے کے لیے نا اہل قرار پائیں۔ بنگلہ دیشی دارالحکومت ڈھاکہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن اتحاد کے سربراہ کمال حسین کا کہنا تھا، ’’ہم نتائج کو رد کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ ایک غیر جانبدار حکومت کی نگرانی میں نئے انتخابات کرائے جائیں۔‘‘ کمال حسین کا کہنا تھا کہ حکومتی جماعت کی دھاندلی کے سبب اپوزیشن کے 100 سے زائد امیدوار انتخابی عمل سے الگ ہونے پر مجبور ہوئے۔ بنگلہ دیش کے ایک پرائیویٹ ٹیلی وژن ’چینل 24‘ نے غیر سرکاری نتائج کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اپوزیشن اتحاد کو محض ایک نشست پر کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ حالانکہ امید کی جا رہی تھی کہ اپوزیشن اتحاد کُل 299 نشستوں میں سے کم از کم 93 پر یقینی کامیابی حاصل کرے گا۔