وزیراعظم عمران خان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ریکارڈ درست کرنے کا مشورہ دے دیا۔ امریکی صدر کے پاکستان کے حوالے سے سامنے آنے والے بیان پر وزیراعظم عمران خان کا ردعمل سامنے آیا ہے۔ انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان متعلق ریکارڈ درست کرنے کی ضرورت ہے۔ عمران خان نے مزید کہا کہ ٹرمپ افغانستان میں اپنی ناکامی پر پاکستان کو قربانی کا بکرا نہ بنائے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا کو سنجیدگی سے سوچنا ہو گا کہ 14 ہزار نیٹو اور 2 لاکھ 50 ہزار افغان فوجیوں کی جانوں اور 1 ٹریلین ڈالر کے جنگی اخراجات کے باوجود آج امریکا کے مقابل طالبان پہلے سے زیادہ مضبوط کیوں ہیں؟ وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ نائن الیون حملوں میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا،لیکن اس کے باوجود ہم نے دہشت گردی کے خلاف امریکا کی جنگ میں ساتھ دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں 75 ہزار پاکستانیوں نے جانیں قربان کیں۔ عمران خان نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی معیشت کو 123 ارب ڈالرزسے زائد کا نقصان ہوا جبکہ امریکا نے صرف 20 ارب ڈالرز امداد دی۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکا سے تعاون کرنے کی وجہ سے قبائلی عوام کے گھر تباہ ہوئے، انہیں ہجرت کرنا پڑی، اس جنگ نے عام پاکستانی کی زندگی پر گہرا اثر ڈالا۔ وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران پاکستان نے زمینی اور ہوائی راستے مفت فراہم کئے، کیا ٹرمپ یا ان کے اتحادیوں میں سے کسی نے اس نوعیت کی قربانیاں دی ہیں ؟ گزشتہ روز امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے ٹرمپ نے کہا تھا کہ پاکستان نے امریکا کےلئے کچھ نہیں کیا اس لئے امداد بند کی۔