کینڈی سری لنکا کے صوبہ وسطی کا سب سے بڑا شہر ہے۔ یہ وسطی سری لنکا میں سطح مرتفع کینڈی کی پہاڑیوں میں گھرا ہوا ہے۔ یہ سری لنکا کی آخری بادشاہت کا دارالحکومت رہا۔ کینڈی میں بدھ مت کی انتہائی اہم عبادت گاہ واقع ہے جسے یونیسکو نے 1988ء میں عالمی ورثہ قرار دیا۔ تاریخی ریکارڈ سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ شہر وکراماباہو سوم نے 1357–1374 ء میں تعمیر کیا جو سلطنت گیمپولا کا بادشاہ تھا۔ 1592 میں کینڈی ملک میں آخری آزاد بادشاہت کا دارالحکومت بنا۔ اس وقت بہت سے ساحلی علاقے پرتگالیوں کے قبضے میں آ چکے تھے۔ یہاں پرتگالیوں کے کئی حملوں کو ناکام بنایا گیا۔ اس دور کے حاکموں کو ولندیزیوں کے حملوں کا بھی مقابلہ کرنا پڑا۔
کینڈی میں موجود شاہی محل سری لنکا میں تعمیر ہونے والا آخری شاہی محل ہے۔ کینڈی سری لنکا کے نسبتاً اونچے مقام پر ہے۔ اس لیے یہاں بارش زیادہ ہوتی ہے اور موسم بیشتر علاقوں کی نسبت زیادہ سرد ہے۔ یہ سطح سمندر سے 1526 فٹ بلند ہے۔ جنوری سے اپریل تک موسم خشک رہتا ہے۔ مئی سے جولائی اور اکتوبر سے دسمبر تک یہاں بارشیں ہوتی ہیں۔ جنوری سرد ترین اور جولائی گرم ترین ماہ ہیں۔ نمی عموماً 70 سے 79 فیصد رہتی ہے۔ شہر میں سنہالی اکثریت میں ہیں تاہم ’’مورز‘‘ اور تاملوں کی بھی خاصی تعداد موجود ہے۔ مورز زیادہ تر مسلمان ہیں اور ان عرب تاجروں کی اولاد ہیں جو آٹھویں صدی کے بعد یہاں آ کر آباد ہوتے رہے۔ تاہم بعض مفکرین کا خیال ہے کہ یہ جنوبی بھارت کے ماپیلا، میمن اور پٹھانوں کی اولاد ہیں۔ یہ تامل زبان بولتے ہیں لیکن اس میں سنہالی اور عربی کے الفاظ کی خاصی ملاوٹ ہوتی ہے۔ شہر میں کرکٹ، رگبی، فٹ بال، سوئمنگ، ہاکی، اتھلیٹکس، ٹیبل ٹینس، باکسنگ، تیراکی وغیرہ مقبول ہیں۔