امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن میں فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) کے دفتر کو بند کرنے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے جس سے فلسطینی حکام کو بھی آگاہ کر دیا گیا ہے۔ غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فلسطینی اتھارٹی نے امریکی سربراہی میں اسرائیل سے مذاکراتی عمل میں حصہ بننے سے معذرت کر لی تھی۔ فلسطینی حکومت کے اسی فیصلے سے نالاں ہو کر امریکی صدر نے واشنگٹن میں قائم پی ایل او کے دفتر کو بند کرنے کا حکم دیا۔ فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے سیکریٹری جنرل صائب اریکات نے میڈیا کو بتایا کہ امریکی حکام نے واشنگٹن میں پی ایل اوکے دفتر کو بند کرنے سے متعلق اپنے فیصلے سے ہمیں تحریری طور پر آگاہ کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دفتر کی بندش امریکا کی انتقامی کارروائی ہے ۔
فلسطین کو ٹرمپ کے دورِ صدارت میں امریکی تاریخ کے تلخ ترین فیصلوں کا سامنا ہے۔ یروشلم کو فلسطین کا دارالحکومت تسلیم کر کے تل ابیب سے سفارت خانے کی منتقلی اور فلسطین کے لیے تمام قسم کی امداد بند کرنے کے بعد اب واشنگٹن میں پی ایل او کے دفتر کو تالا لگانا تیسرا بڑا تاریک فیصلہ ہے۔ واضح رہے کہ امریکا کی جانب سے فلسطینیوں پر عرصہ حیات تنگ کرنے کے سلسلے میں تیزی اُس وقت دیکھنے میں آئی جب رواں برس مئی میں فلسطین نے اسرائیلی مظالم کے خلاف عالمی عدالت برائے انصاف سے رجوع کیا اور عالمی عدالت نے اسرائیلی مظالم کی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔