↧
ٹرمپ کا نیا عالمی ہتھیار ۔ پابندیاں
دنیا میں مہلک ایٹمی ہتھیاروں، میزائلوں اور کیمیکل ہتھیاروں پر عالمی طاقتوں کی اجارہ داری کی گرفت کمزور ہو رہی ہے۔ لہٰذا مہلک ایٹمی اور دیگر ہتھیاروں سے لیس اکیسویں صدی کی دنیا میں برتر قوتوں نے دوسروں کو تباہ کرنے کے نئے ’’ہتھیار‘‘ ایجاد کر لئے ہیں۔ ٹارگٹ شدہ ملکوں کو ان کے اپنے ہی جغرافیہ، تاریخ، معیشت، سیاست اور معاشرت میں موجود اختلافات اور متضاد عوامل کو متحرک کر کے عدم استحکام اور داخلی تصادم سے تباہی پھیلانا ایٹمی ہتھیار سے بھی زیادہ مہلک ہے۔ موجودہ دور میں کسی اعلان جنگ کے بغیر ہی دنیا کے کئی ممالک میں ان نئے ہتھیاروں سے ان کی آزادی ختم کرنے اور تاریخی تباہی و تبدیلی کی دھیمی رفتار کی مہلک جنگ بیک وقت جاری ہے۔
مختصر یہ کہ صدر ٹرمپ اقتصادی پابندیوں کو فارن پالیسی کے ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ ترکی اور امریکہ کے درمیان کشیدگی کا آغاز ترکی میں ناکام فوجی بغاوت سے ہوا۔ ترکی میں ایک امریکی پادری اینڈریو برنسن کو جاسوسی، دہشت گردی اور دیگر الزامات میں گرفتار کر کے دوسال سے مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔ بقول صدر اردوان امریکہ اس پادری کی رہائی چاہتا ہےاور گزشتہ بدھ ڈیڈ لائن مقرر کی تھی کہ ترکی اسے رہا کردے مگر یہ ڈیڈ لائن گزر گئی اور دو روز بعد صدر ٹرمپ نے ترکی پر یہ پابندیاں عائد کر کے کرنسی کا بحران پیدا کر دیا۔
↧