پاکستان میں عام انتخابات سے قبل پیغام رساں سروس وٹس ایپ نے جعلی خبروں کی نشاندہی کرنے سے متعلق ایک ہفتے دورانیے کی ایک آگہی مہم شروع کر دی ہے۔ وٹس ایپ پاکستانی صارفین میں کافی مقبول ہے۔ اس مہم کے سلسلے میں وٹس ایپ نے پاکستان کے سب سے کثیر الاشاعت انگریزی روزنامے ڈان میں پورے صفحے کا ایک اشتہار شائع کروایا ہے، جس کا عنوان ہے، ’ہم مل کر غلط معلومات کا تدارک کر سکتے ہیں‘۔ اس اشتہار میں میسنجر سروس استعمال کرنے والے صارفین کو یہ بتایا گیا ہے کہ وہ کس طرح اس بات کا جائزہ لے سکتے ہیں کہ انہیں وٹس ایپ پر موصول ہونے والا پیغام درست ہے۔
پاکستان میں عام انتخابات پچیس جولائی کے روز ہو رہے ہیں۔ اسی سلسلے میں وٹس ایپ نے اپنی اس تشہیری مہم میں صارفین کو بتایا ہے کہ پاکستانی صارفین کے لیے اس ہفتے سے ایک نیا فیچر متعارف کرایا جا رہا ہے جس کے ذریعے وہ ’فارورڈڈ میسج‘ کی نشاندہی کر پائیں گے اور صارفین ایسے پیغامات پر، جن کے بارے میں یہ معلوم نہ ہو کہ اسے تحریر کس نے کیا تھا، یقین کرنے سے قبل اس کے حقیقی ہونے کے بارے میں تحقیق کریں۔ دس نکات پر مشتمل اس اشتہار میں لکھا گیا ہے، ’’جعلی اور غلط خبروں پر مبنی پیغامات میں عام طور پر ہجے درست نہیں ہوتے۔ ایسی علامات کو دیکھیں اور پھر ان معلومات کے درست ہونے کی تصدیق کریں۔‘‘
وٹس ایپ پر، جو سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بُک کی ملکیت ہے، حالیہ دنوں کے دوران بھارت میں جعلی خبروں کے پھیلائے جانے کا اہم ذریعہ بن جانے کے باعث شدید تنقید کی جا رہی تھی۔ بھارت میں ایسی ہی غلط خبریں بیس سے زائد افراد کی ہلاکت کا سبب بھی بنی تھیں۔ پاکستان میں بھی وٹس ایپ استعمال کرنے والوں کی تعداد کئی ملین ہے اور اس ملک میں بھی سازشی نظریات اور جھوٹی خبریں پھیلانے کے لیے وٹس ایپ کا استعمال کیا جاتا ہے۔ عام طور پر ایسے پیغامات وائرل ہو جاتے ہیں اور انہیں وصول کرنے والوں کے لیے ان پیغامات کے درست ہونے کی تصدیق کرنا مشکل کام ہوتا ہے۔