Quantcast
Channel: Pakistan Affairs
Viewing all articles
Browse latest Browse all 4750

برہان وانی : صدیوں گلشن کی فضا مجھے یاد کرے گی

$
0
0

مسلمانوں کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ ان میں ایسے غیور اور بہادر بیٹے پیدا ہوئے جنہوں نے نہ صرف وقت کے فرعونوں کو للکارا بلکہ جب تک وہ زندہ رہے ظلم و ستم کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن کر ڈٹے رہے۔ کشمیر میں جن بہادر سپوتوں نے بھارتی درندوں کی چالوں کو ناکام بنایا اور ان کے سامنے تحریک آزادی کو زندہ رکھا ان میں برہان مظفر وانی بھی شامل ہیں۔ ان کی شہادت 8 جولائی 2016ء کو ہوئی۔ ان کی شہادت پر سب سے زیادہ خوشی ہندو انتہا پسندوں کو ہوئی۔ بھارتی میڈیا نے وانی کی شہادت کی خبر کو بریکنگ نیوز کے طور پر نشر کرتے ہوئے بھارتی فوج کی ایک بڑی فتح قرار دیا۔ لیکن وہ یہ نہیں جانتے کہ ’’شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے‘‘۔ 

وانی اپنے خون سے ایک طرف تحریک آزادیٔ کشمیر کو ایک نئی طاقت جلا بخش گئے اور دوسری طرف عالمی سطح پر بھارتی حکومت کا بھیانک، مکروہ اور سیاہ چہرہ بھی عیاں کر گئے ۔ وانی کی شہادت کی خبر مقبوضہ کشمیر ، آزاد کشمیر اور پاکستان میں، حتیٰ کہ پوری دنیا میں فوراً پھیل گئی۔ کشمیری نوجوان جانتے تھے اس کے بعد کیا ہو گا ۔ انہیں معلوم تھا کہ ریاستی حکومت فوری طور پر انٹر نیٹ ، فون اور دیگر مواصلاتی رابطے منقطع کر دے گی تا کہ اس سانحہ کے خلاف احتجاج کرنے والے جمع نہ ہو سکیں۔ حریت پسند ایسے مواقع پر کئی کلومیٹر کا فاصلہ پیدل بھی طے کر جاتے ہیں۔ وانی کی شہادت پر ایسے ہی ہوا ۔

بھارتی فوج کو مقبوضہ کشمیر کے ایک ایک گھر، محلے، گلی، باغ، کھیل کے میدان، ہسپتال، سکول اور کالج کا علم ہے۔ اسے پتہ ہے کہ فلاں گھر میں کتنے، مرد ہیں، کتنے بوڑھے اور بچے ہیں۔ کتنے پڑھے لکھے اور کتنے ان پڑھ ہیں۔ وہ کیا کام کرتے ہیں اور کہاں آتے جاتے ہیں۔ کتنی خواتین ہیں اور ان کی عمریں کیا ہیں ۔ ان کے پاس تمام اعداد و شمار ہیں اور تصاویر ہیں۔ مقبوضہ وادی میں ہر پانچ کلو میٹر پر فوجی کیمپ تعمیر ہیں جن کے باہر کیمرے لگے ہوئے ہیں۔ احتجاج کرنے والوں کو راستے میں روکا جاتا ہے۔ جو لوگ احتجاجی ریلیوں کی قیادت کرتے ہیں، جابر سکیورٹی فورسز پر پتھر پھینکتے ہیں یا نعرے بلند کرتے ہیں انہیں گھروں سے بھی اٹھا لیا جاتا ہے۔ 

یہ فوجی کیمپ نہیں بلکہ ٹارچر سیل ہیں۔ عقوبت خانے ہیں جہاں کشمیری نوجوانوں پر بہت تشدد کیا جاتا ہے۔ انہیں جھیلوں اور دریائوں کے جمے ہوئے پانی میں چھلانگ لگانے کا کہا جاتا ہے۔ وانی کی شہادت کے بعد ہزاروں نوجوانوں کو گرفتار کر کے تشدد کیا گیا لیکن وہ بڑی تعداد میں احتجاج میں شریک ہوئے۔ صرف 22 سال کی عمر میں وانی کی شہادت ہوئی۔ انہوں نے اکتوبر 2010ء میں پندرہ سال کی عمر میں تحریک آزادی میں عملی شمولیت اختیار کی۔ سوشل میڈیا کے ذریعے انہوں نے کشمیری نوجوانوں کو متحرک کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ ان کے ایک چھوٹے بھائی خالد مظفر وانی کو 13 اپریل 2015 ء کو قابض فوج نے شہید کر دیا تھا ۔ 

برہان وانی نے 2010ء میں تحریک آزادی کی جدوجہد میں حصہ لینا شروع کیا ۔ مقامی پولیس نے تسلیم کیا کہ وانی نے سوشل میڈیا کی مدد سے تحریک میں ایک نئی تبدیلی پیدا کر دی۔ برہان وانی کی شہادت کے بعد کشمیر میں ہنگامے شروع ہوئے اور چھ ماہ تک حالات انتہائی کشیدہ رہے۔ ہڑتالوں اور احتجاج کے دوران ایک سال میں 100سے زیادہ کشمیری شہید ہوئے اور کثیر تعداد پیلٹ گنوں کی فائرنگ سے آنکھوں کی بینائی کھو بیٹھی۔ حریت کانفرنس کی قیادت نے ان کی دوسری برسی پر وادی میں مکمل ہڑتال کا اعلان کیا ہے ۔ جس شان سے برہان مظفر وانی نے شہادت قبول کی ان پر جتنا فخر کیا جائے کم ہے۔

طارق احسان غوری


 


Viewing all articles
Browse latest Browse all 4750

Latest Images

Trending Articles



Latest Images

<script src="https://jsc.adskeeper.com/r/s/rssing.com.1596347.js" async> </script>