امریکی عدالت نے ٹرمپ انتظامیہ کو تارکین وطن والدین سے بچوں کو الگ کرنے سے روکنے کا حکم جاری کر دیا۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق تارکین وطن والدین کے بچوں کو خاندان سے علیحدہ رکھنے پر امريکا کی مقامی عدالت میں دائر کیے گئے مقدمے میں جج ڈانا سابرو نے فیصلہ سناتے ہوئے انتظامیہ کو ایک ماہ کے اندر منقسم خاندان کو ملانے اور 5 برس سے کم عمر بچوں کو دو ہفتوں کے اندر تارکین والدین کے حوالے کرنے کا حکم دیا ہے۔ سين ڈياگو کے ڈسٹرکٹ کورٹ کی جج ڈانا سابرو نے امريکن سول لبرٹير يونين کی جانب سے دائر کردہ درخواست پر اپنے تفصیلی فیصلے میں کہا کہ والدین کے جرم کی سزا معصوم بچوں کو نہیں دی جا سکتی یہ بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ جج نے مزيد کسی بچے کو والدين سے جدا کرنے کے عمل کو بھی فوری طور پر روکے جانے کا فيصلہ جاری کیا۔
قبل ازیں حکومت کی جانب سے عدالت میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تارکین وطن سے متعلق ایگزیکیٹو آرڈر میں تبدیلی اور اپنی امیگریشن پالیسی ترک کرنے کا اعلان کیا ہے جس پر عدالت نے منقسم خاندان کو ملانے کی ڈیڈ لائن جاری کی۔ واضح رہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تارکین وطن سے متعلق نفرت آمیز اور متعصبانہ پالیسی کو عالمی سطح پر تنقید کا سامنا ہے اور خود امریکا کی 17 ریاستوں نے بھی ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے جس میں پناہ گزینوں کے لیے ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی پر تنقید کی گئی ہے۔