شاعروں، ادیبوں اور فنکاروں نے کئی جگہوں پر اپنی جذبات کی عکاسی کے لئے تتلیوں کو بطور تشبیہ استعمال کیا۔ یہ خوبصورت کیڑا بے حد نازک ہوتا ہے۔ ان کی عمر بہت مختصر ہوتی ہے۔ تتلیوں کی ہزاروں قسمیں ہیں۔ اس کی عمر ایک ہفتے سے ایک سال تک طویل ہوتی ہے۔ تتلیوں کی ہر قسم کا اپنا عرصۂ حیات ہوتا ہے۔ سخت سردیوں میں یا تو یہ مر جاتی ہیں یا پھر سازگار علاقوں کی جانب ہجرت کر جاتی ہیں۔ جن علاقوں میں موسم معتدل ہوتا ہے، وہاں تتلیوں کی زیادہ اقسام افزائش پاتی ہیں۔ تتلیوں کی کچھ اقسام آب وہوا کی مناسبت سے اپنی ظاہری شکل تبدیل کر لیتی ہیں۔ جس کی بدولت تتلیاں موسمی تبدیلوں کا مقابلہ کر پاتی ہیں۔ تتلی کے پروں کی خوبصورتی اس کے پروں پر موجود نظر نہ آنے والے ’’کرسٹلز‘‘ کی بدولت ہوتی ہے۔
تتلی کے پروں میں سیاہ اور براون رنگ کچھ پگمنٹس کی بدولت ہوتا ہے جبکہ باقی سات رنگ درحقیقت ان کرسٹلز پر روشنی پڑنے کی وجہ سے وجود میں آتے ہیں، جو تتلیوں کے پروں کو بے بہا خوبصورتی بخشتے ہیں اور دیکھنے والے کی آنکھ کو بہت بھلے سات رنگ کے پیٹرن دکھائی دیتے ہیں۔ یہ کرسٹل اس قدر نرم ہوتے ہیں کہ چھونے پر ریشم کا احساس ہوتا ہے۔ تتلیاں آسانی سے اپنے پروں کا بوجھ اٹھاتی ہیں اور ہوائوں میں لہراتی ہیں۔ تتلیوں کی 15000 سے 20,000 قسمیں پوری دنیا میں اب تک دریافت کی گئی ہیں اور ابھی بھی اس حوالے سے تحقیق جاری ہے۔ ان میں سے زیادہ اقسام وافر تعداد میں نظر آتی ہیں جبکہ کچھ قسمیں بہت نایاب ہیں اور ان کی زندگی کے دورانیے کا مطالعہ کیا جا رہا ہے۔
کچھ تتلیاں آب و ہوا کے لحاظ سے اپنی ظاہری شکل تبدیل کرتی ہیں جس کی بدولت یہ ناسازگار حالات سے محفوظ رہتی ہیں۔ تتلی کے حوالے سے کئی ضرب المثل بھی ہیں۔ تتلی کی موجودگی کو تبدیلی کی علامت کے طور پر ظاہر کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ تتلی کو جوان محبت، جشن اور پاکیزہ روح یا فرشتے کی علامت کے طور پر بھی کہانیوں، کہاوتوں اور ناولوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ تتلی کو زندگی کی خوبصورتی گردانا جاتا ہے۔ درحقیقت تتلیاں بے حد نازک ہیں جس کی بقا بدلتے موسموں میں ناممکن نظر آتی ہے۔ لیکن یہ خدا کی قدرت ہے کہ تتلیاں نہ صرف اپنا عرصہ حیات مکمل کرتی ہیں بلکہ اس کائنات کو ایک الگ رعنائی اور دلکشی بخشتی ہیں۔ جب بہار دبے پائوں آتی ہے تو یہ رنگ برنگی تتلیاں ہی سب سے پہلے بڑھ کر اس کا استقبال کرتی ہیں اور پھر گلی گلی کوچے کوچے بسنت کی خبر سناتی ہیں۔
تتلی کا پھولوں کے گرد منڈلانا، رس چوسنا اور ہوا میں اڑنا سبھی کو بے حد لبھاتا ہے۔ کئی افراد گھنٹوں ان تتلیوں کے تعاقب ہیں رہتے ہیں تا کہ ان کو اپنی مٹھی میں بند کر لیں یا قریب سے اس کی خوبصورتی کو جی بھر کر دیکھ سکیں۔ چونکہ یہ سمجھا جاتا ہے کہ تتلیاں زہریلی نہیں ہوتیں اس لئے اکثر افراد کی اس قسم کی خواہشات کی نذر ہو جاتی ہیں۔ لیکن اب تحقیق نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ تتلیوں کی کچھ اقسام بے حد زہریلی اور خطرناک بھی ہیں، اس لئے تتلیوں کے تعاقب کی مہم جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے۔ لہٰذا تتلیوں کی خوبصورتی کو دور سے ہی دیکھنا چاہئے تاکہ کوئی ناگوار واقعہ نہ پیش آئے۔