فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے مالی سے تعلق رکھنے والے مہاجر محمدو گوساما سے ملاقات میں انہیں فرانسیسی شہریت کی پیشکش کر دی ہے۔ گوساما نے بہادری کی اعلیٰ مثال پیش کرتے ہوئے ایک چار سالہ بچے کی جان بچائی تھی۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بتایا کہ فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے پیرس میں واقع صدارتی محل میں محمدو گوساما سے ملاقات میں ان کی بہادری کی تعریف کی اور انہیں فرانسیسی شہریت کی پیشکش کر دی۔ مالی سے تعلق رکھنے والے اس بائیس سالہ مہاجر نے ہفتے کے دن ’سپائڈر مین‘ کی طرح چار منزلوں پر چڑھتے ہوئے بالکونی میں لٹکے ہوئے ایک بچے کو محفوظ طریقے سے بچایا تھا۔
اس موقع پر پیرس کے رہائشیوں نے ویڈیوز بھی بنائیں، جو بعد ازاں سوشل میڈیا پر جاری کر دی گئی تھیں۔ دیکھتے ہی دیکھتے ان میں سے ایک ویڈیو وائرل بھی ہو گئی اور لاکھوں لوگوں نے گوساما کی بہادری کی تعریف شروع کر دی۔ صارفین نے کہا کہ اس مہاجر نے اپنی جان خطرے میں ڈال کر بچے کی جان بچائی ہے۔ اس کارنامے کی وجہ سے ملکی میڈیا گوساما کو فرانس کے ایک ’قومی ہیرو‘ کے طور پر پیش کر رہا ہے۔ صدر ماکروں نے گوساما سے ملاقات میں کہا کہ ان کے پناہ کے کاغذات پر کارروائی کی جائے گی۔ مختلف نشریاتی اداروں پر براہ راست نشر کی جانے والی اس ملاقات میں ماکروں نے گوساما کو بہادری کے تمغے سے بھی نوازا اور کہا کہ وہ فرانس کی فائر سروس میں ملازمت اختیار کریں۔
اس موقع پر گوساما نے فرانسیسی صدر کو بتایا کہ جب انہوں نے ایک عمارت کی چوتھی منزل کی ایک بالکونی پر ایک بچے کو لٹکتے ہوئے دیکھا تو انہوں نے کچھ سوچے سمجھے بغیر اسے بچانے کا ارادہ کر لیا تھا۔ بہادری کا میڈل وصول کرنے پر گوساما نے کہا کہ وہ بہت خوش ہیں کیونکہ پہلی مرتبہ انہیں اس طرح کا کوئی انعام دیا گیا ہے۔ وہ ستمبر سن دو ہزار سترہ میں فرانس پہنچے تھے۔ فرانسیسی صدر کے علاوہ پیرس کے میئر اور دیگر اعلیٰ حکام نے بھی گوساما کی بہادری کی تعریف کی ہے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق ہفتے کے دن جب یہ بچہ بالکونی کی بیرونی طرف لٹکا تو اس وقت اس بچے کے والدین گھر میں نہیں تھے۔ بتایا گیا ہے کہ پولیس نے اس بچے کے والد کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لے لیا ہے۔ پولیس کے مطابق تب اس بچے کی والدہ پیرس شہر سے باہر گئی ہوئی تھیں۔