Quantcast
Channel: Pakistan Affairs
Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

مہاتیر محمد نے ملائیشیا کی قسمت کیسے تبدیل کی ؟

$
0
0

سن 1981ء اس حوالے سے عجیب سال تھا کہ اس سال قدرت ملائیشیا پر مہربان ہو رہی تھی اور پاکستان سے قدرت کی ناراضی کا سفر شروع ہو رہا تھا۔ اس سال ملائیشیا میں ایک ایسا شخص وزیراعظم بن رہا تھا جس نے اپنے ملک کی تقدیر کو بدلنا تھا، ترقی پذیر ملائیشیا کو ترقی یافتہ بنانا تھا، عین اسی سال پاکستان میں ایک ایسا شخص وزیر بن رہا تھا جس کے نزدیک قانون کی عملداری ضروری نہیں،’’ترقی ‘‘ کیلئے ہر حربہ جائز ہے، جیسے جیسے اس شخص کے اقتدار کا سورج بلند ہوا پاکستان کی تنزلی کا سفر شروع ہو گیا، پاکستان کے لوگوں کی زندگیاں تلخ ہوتی گئیں جبکہ دوسری طرف ملائیشیا میں عوام کی زندگیوں میں آسانیاں آتی گئیں، ملائیشیا طاقتور بنتا گیا اور پاکستان کمزور ہوتا گیا، اسی لئے آج پاکستان کی معیشت تباہی کے کنارے پر ہے، ملائیشین ہم سے پھر اچھے کہ وہ پندرہ سال بعد ڈاکٹر مہاتیر محمد کو پھرسے لے آئے ہیں.

مہاتیر کے اجداد کا تعلق ہمارے ہی خطے سے تھا، ایم بی بی ایس کرنے والے مہاتیر نے زندگی کی مشکلات میں جوس بھی بیچا تھا، اب جب وہ ملائیشیا کے وزیر اعظم بن رہے تھے تو ان کے سامنے ایک ایسا ملک تھا جس میں ترقی نہیں تھی، جس میں کرپشن تھی، قانون بھی امیر اور غریب میں فرق کرتا تھا ، مہاتیر محمد نے ملائیشیا کو ایماندار قیادت فراہم کی، اس نے قانون کی نظر میں سب کو ایک کر دیا، اس نے کرپشن کو ختم کر کے رکھ دیا، لوگ رشوت کے بغیر کام کروانے لگے، ترقی پذیر ملائیشیا کی ترقی کو پہیے لگ گئے ڈاکٹر مہاتیر محمد بائیس سال وزیر اعظم رہے، اس بائیس سالہ دور میں مہاتیر نے ملائیشیا کو ترقی یافتہ بنا دیا۔

آپ کو یاد ہو گا مہاتیر نے 2003ء میں ریٹائرمنٹ لے لی تھی مگر اس کے جانے کے بعد ملائیشین چور پھر سرگرم ہو گئے، اس کے ملک میں پھر سے کرپشن آ گئی ، خاص طور پر نجیب رزاق کے چرچے عام ہوئے تو صرف 2 سال پہلے مہاتیر نے پارٹی بنائی اور آج اس کی پارٹی جیت چکی ہے، آج 92 سالہ شخص پھر سے وزیر اعظم بننے جا رہا ہے۔ ملائیشین مہاتیر محمد کو نہیں بھولے کیونکہ مہاتیر نے ترقی کے نام پر لوٹ مار نہیں کی تھی، اس نے مالے کے معاشرے میں ’’خاندان کے ادارے‘‘ کو قائم رکھا۔ مہاتیر نے ریاست میں آئین اور قانون کی پاسداری یقینی بنائی، وسائل کی تقسیم کا منصفانہ نظام بنایا، اس نے نظم وضبط میں جھول برداشت نہ کیا، اس نے انسانی حقوق و فرائض میں توازن معاشرے کا حصہ بنا دیا، مہاتیرمحمد نے ترقی کے اس سفر میں شاندار اسلامی روایات کو قائم رکھا. مجھے افسوس سے لکھنا پڑ رہا ہے کہ ہمارے ہاں ایسا نہ ہو سکا، ہمارے ملک پر حکومت کرنے والوں نے ملک کا نہ سوچا، وہ اپنا ملک لوٹ کر جائیدادوں کے انبار بیرون ملک لگاتے رہے، آج انہی کی وجہ سے پاکستان بہت پیچھے چلا گیا ہے، ان کے ’’کارناموں‘‘ کے باعث پاکستان کو بہت نقصان ہوا، یہی پاکستانِ کی داستان غم ہے. بقول سعدیہ بشیر

پرانے زخم تو اب فارغ التحصیل ٹھہرے ہیں
ابھی تعلیم جاری ہے، نئے کچھ داخلے بھی ہیں

مظہر بر لاس

 


Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

Trending Articles



<script src="https://jsc.adskeeper.com/r/s/rssing.com.1596347.js" async> </script>