شام میں موجود ایرانی فورسز نے گولان ہائیٹس کے علاقے میں واقع اسرائیلی چوکیوں پر راکٹ فائر کیے ہیں جس کے جواب میں اسرائیلی فوج نے شام میں کئی فوجی تنصیبات پر بمباری کی ہے۔ اسرائیل کے مطابق شام میں تعینات ایرانی فورسز نے سرحدی علاقے گولان ہائیٹس میں قائم اسرائیلی چوکیوں پر بعد 20 سے زائد 'گرد'اور 'فجر'راکٹ فائر کیے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ شام میں تعینات ایرانی فوج نے اسرائیل پر کوئی حملہ کیا ہے۔ البتہ اسرائیل گزشتہ سات سال سے جاری شام کی خانہ جنگی کے دوران درجنوں بار شام میں ایرانی فوج یا اس کی اتحادی ملیشیاؤں کے زیرِ استعمال تنصیبات، چوکیوں اور ان کے قافلوں کو نشانہ بنا چکا ہے۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ ایران اور اس کی حامی لبنانی ملیشیا 'حزب اللہ'شام کو ایران کے لیے ایک نئے محاذ میں تبدیل کرنے میں مصروف ہیں اور اس کے شام میں حملوں کا مقصد ایسا ہونے سے روکنا ہے۔
اسرائیل نے الزام لگایا ہے کہ بدھ کی شب فائر کیے جانے والے راکٹ ایرانی فوج 'پاسدارانِ انقلاب'کی القدس فورس نے فائر کیے جو بیرونِ ملک آپریشنز کی ذمہ دار ہے۔ اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان لیفٹننٹ کرنل جوناتھن کون ریکس نے صحافیوں کے ساتھ گفتگو میں دعویٰ کیا ہے کہ راکٹ حملے قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کی ہدایت پر فائر کیے گئے۔ ترجمان نے بتایا کہ راکٹ حملوں کے فوری بعد اسرائیلی جنگی طیاروں نے شام میں ایک درجن سے زائد ان فوجی تنصیبات پر میزائل برسائے جو ایران کے زیرِ استعمال ہیں۔ ترجمان نے بتایا کہ حملے کے دوران شام کے اینٹی ایئرکرافٹ یونٹس نے اسرائیلی طیاروں کو مار گرانے کی کوشش بھی کی جس میں وہ ناکام رہے۔
شام کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا ہے کہ شام کے میزائل دفاعی نظام نے دمشق، حمص اور السویدہ کی حدود میں کئی اسرائیلی میزائلوں کو فضا میں ہی نشانہ بنا کر تباہ کر دیا۔ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ ختم کرنے کے اعلان کے بعد کئی حلقوں کو خدشہ ہے کہ شام، ایران اور اسرائیل کے درمیان کسی بڑی محاذ آرائی یا جنگ کا میدان بن سکتا ہے۔ صدر ٹرمپ کی جانب سے معاہدہ ختم کرنے کے اعلان کے چند گھنٹے بعد ہی اسرائیل نے دمشق کے نزدیک ایک شامی فوجی اڈے پر میزائل حملہ کیا تھا.