Quantcast
Channel: Pakistan Affairs
Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

خواجہ آصف کو قومی اسمبلی کی رکنیت سے نااہل قرار دے دیا گیا

$
0
0

اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیر خارجہ اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کو قومی اسمبلی کی رکنیت سے نااہل قرار دے دیا۔ جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے تین رکنی لارجر بینچ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عثمان ڈار کی درخواست پر فریقین کے دلائل سننے کے بعد 10 اپریل کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ خواجہ آصف نے 2013 میں قومی اسمبلی کی نشست این اے 110 پر پونے والے انتخابات کے لیے اہل نہیں ہیں، کیونکہ انہوں نے آئین کے ارٹیکل 62 (ون) (ویف) کے تحت مقرر کردہ شرائط پر پورا نہیں اترتے، اسی لیے انہیں نااہل قرار دیا جاتا ہے۔
عدالتِ عالیہ نے رجسٹرار کو خواجہ آصف کی نااہلی کے فیصلے کی کاپی الیکشن کمیشن کو ارسال کرنے کا بھی حکم دے دیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ عدالت کو منتحب نمائندوں کو نااہل کرنے کے لیے عدالتی اختیارات کا استعمال کرنا اچھا نہیں لگتا، سیاسی قوتوں کو اپنے تنازعات سیاسی فورم پر ہی حل کرنے چاہئیں۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ سیاسی معاملات عدالتوں میں آنے سے دیگر سائیلین کا وقت ضائع ہوتا ہے۔ تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار کی جانب سے خواجہ آصف کو آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت نااہل قرار دینے کے لیے دائر کی گئی درخواست دائر کی گئی تھی۔ پی ٹی آئی رہنما کی درخواست میں الزام عائد گیا تھا کہ وفاقی وزیر خارجہ نے متحدہ عرب امارات کی کمپنی میں ملازمت کے معاہدے اور اس سے حاصل ہونے والی تنخواہ کی تفصیلات 2013 کے انتخابات سے قبل ظاہر نہیں کیں اس لیے وہ قومی اسمبلی کی رکنیت کے مستحق نہیں۔

درخواست گزار کا موقف تھا کہ خواجہ آصف نے اپنے نامزدگی فارم میں اپنے تمام اثاثے ظاہر نہیں کیے اور غلط بیانی کی، خواجہ آصف صادق اور امین نہیں رہے اس لیے انہیں نااہل قرار دیا جائے۔ پی ٹی آئی رہنما عثمان ڈار کی درخواست پر پہلے جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی، تاہم بعد میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی طرف سے معذرت کے بعد نیا بینچ تشکیل دیا گیا۔ جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں نئے بینچ نے روزانہ کی بنیاد پر کیس کی سماعت کرتے ہوئے دلائل مکمل ہونے اور دستاویزات کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

عدالت نے فریقین کو حکم دیا کہ مزید کوئی دستاویز پیش کرنی ہے تو تحریری درخواست کے ساتھ جمع کرائی جا سکتی ہے، جس کے بعد خواجہ آصف نے دبئی کی کمپنی کا خط پیش کیا۔ خط میں خواجہ آصف کی ملازمت کی تصدیق کی گئی اور بتایا گیا کہ کمپنی کی طرف سے ان پر دبئی میں موجودگی کی شرط عائد نہیں کی گئی، جب بھی ضرورت ہو تو فون پر خواجہ آصف سے قانونی رائے حاصل کر لی جاتی ہے۔ سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے رہنما عثمان ڈار عدالت میں پیش ہوئے جبکہ ان کے ہمراہ دیگر مقامی رہنما بھی موجود تھے۔ دوسری جانب خواجہ آصف سمیت حکمراں جماعت کے کوئی بھی رہنما عدالت میں موجود نہیں تھا۔

بشکریہ روزنامہ ڈآن اردو
 


Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

Trending Articles



<script src="https://jsc.adskeeper.com/r/s/rssing.com.1596347.js" async> </script>