سال 2018 کے آغاز میں روئٹرز کے فوٹوجرنلسٹ الیگزینڈر مینیگھنی نے خوبصورت اور خطرے سے دوچار انٹارکٹکا کا دورہ کیا تھا۔
یہ دورہ گرین پیس نے ترتیب دیا تھا اور اس کا مقصد یورپی یونین کی جانب سے اس کو محفوظ علاقہ قرار دینے کی تجویز کے حوالے سے آگہی پیدا کرنا تھا کہ ایسی محفوظ پناہ گاہ جہاں آبی زندگی نشو نما پا سکے۔
وہ اس براعظم تک چار دن کے سمندری سفر کے بعد پہنچے اور اس دوران ان کا سامنا وہیلوں، پینگوئنوں اور بڑے بڑے گلیشیئروں سے ہوا۔
مجوزہ ویڈیل سنی میرین پروٹیکٹڈ ایریا (ایم پی اے) 18 لاکھ مربع کلومیٹر پر پھیلا ہو سکتا ہے جو وہیلوں، سیلوں، پینگوئنوں اور مچھلیوں کی بہت سے اقسام کو قدرتی ماحول فراہم کرے گا۔ اگر یہ منصوبہ کامیاب ہو جاتا ہے تو یہ زمین پر سب سے بڑا محفوظ علاقہ ہو گا۔
چلی کے علاقے پونتا آریناس سے سفر کا آغاز کرتے ہوئے اس عملے نے موسیماتی تبدیلی، آلودگی اور مقامی جنگی حیات کے شکار کو ڈاکومنٹ کرنا شروع کیا۔
گرین پیس کے مہماتی رہنما ٹام فورمین نے کہا کہ 'انٹارکٹا بذات خود انٹارکٹک معاہدے کے تحت محفوظ کیا گیا ہے، لیکن انٹارکٹکا کے گرد پانیوں میں پانیوں کو نقصان پہنچنے کی بہت زیادہ گنجائش موجود ہے۔' وہ کہتے ہیں کہ 'چنانچہ ان علاقوں کو محفوظ بنانے کا موقع کھویا نہیں جا سکتا جو مختلف طور پر یہاں بڑی تعداد میں رہنے والے جانداروں کے لیے انتہائی اہم ہے۔' ہیلی کاپٹر سے انھوں نے پنگوئنوں کے علاوہ دریائی سمندر سیلوں کا بھی نظارہ کیا۔