اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں امریکا اور روس، شام میں ہونے والے مشتبہ کیمیائی حملے کے ذمہ داروں کا تعین کرنے کے لیے، کسی قسم کا لائحہ عمل مرتب کرنے میں ناکام ہو گئے۔ کونسل کے اجلاس میں، شام کے علاقے ڈوما میں ہونے والے کیمیائی حملے کے نتیجے میں 40 افراد کی ہلاکت کی تحقیقات کے لیے امریکا کی جانب سے پیش کردہ قرار داد کو روس نے ویٹو کر دیا۔ 12 ممالک نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا، بولیویا نے مخالفت میں روس کا ساتھ دیا جب کہ چین نے ووٹنگ میں اپنا حق رائے دہی استعمال نہیں کیا۔
خیال رہے کہ کسی بھی قرار داد کو منظور کرنے کے لیے کل 9 ووٹ درکار ہوتے ہیں اس حوالے سے یہ بات بھی اہمیت کی حامل ہے کہ روس، چین، فرانس، برطانیہ اور امریکا کی جانب سے مخالفت میں ووٹ نہ دیا جائے۔ روس کے ویٹو کرنے کے بعد، ایک اور قرار داد سلامتی کونسل میں پیش کی گئی، جو ماسکو کی حمایت کردہ تھی، تاہم 7 ممالک کی مخالفت کے باعث اسے مسترد کر دیا گیا، چین سمیت پانچ ارکان نے اس قرار داد کے حق میں ووٹ دیا جب کہ دو نے حق رائے دہی استعمال نہیں کیا۔
امریکا اور روس کی باہمی کشمکش ووٹنگ سے قبل امریکا اور روس کے مابین سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔ روس کے نمائندے وسیلی نیبینزیا نے کہا کہ ڈوما میں مشتبہ کیمیائی حملے کو جواز بنا کر امریکا کی جانب سے کی گئی کسی بھی کارروائی کے سنگین نتائج مرتب ہوں گے۔ دوسری جانب امریکی مندوب نکی ہیلے کا کہنا تھا کہ شامی افواج کی حمایت کر کے روس نے اپنے ہاتھ شام کے معصوم بچوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ واضح رہے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس، شام کے مشرقی حصے غوطہ کے علاقے میں ہونے والے مشتبہ کیمیائی حملے بعد بگڑتی صورتحال کے باعث طلب کیا گیا تھا۔
اجلاس کے دوران شدید تنقید کے تبادلے کے بعد سلامتی کونسل کے مندوبین کی جانب سے کسی ممکنہ حل کی کوشش کے لیے تین تجاویز پر بند کمرے میں مشاورت بھی کی گئی۔ نمائندوں کے مطابق امریکا کا موقف تھا کہ وہ اس بارے میں گفتگو کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن دنیا کی نظریں سلامتی کونسل کی جانب لگی ہوئی ہیں۔ امریکا کا کہنا تھا کہ وہ اپنی قرار داد کے مسودے پر روس کے خدشات دور کرنے کے لیے سلامتی کونسل کے ارکان کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے لیکن جو بھی کرنا ہے جلد کرنا ہو گا۔
امریکا کی جانب سے سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کرنے کا مقصد مذمتی قرار داد کے ذریعے شام میں ہونے والے مشتبہ کیمیائی حملے کے ذمہ داروں کا تعین کرنا تھا۔ قرار داد کا مسودہ ڈوما میں ہونے والے کیمیائی حملے کے حوالے سے تھا، جس میں خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ اس طرح کے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال سے عوام کا جانی نقصان ہوتا رہے گا۔ اس سے قبل امریکی صدر نے کہا تھا کہ اس واقعے پر سخت اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے اور امریکا کے پاس بہت سے عسکری راستے موجود ہیں جبکہ اس حوالے سے جلد کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔