فیس بک کے سربراہ مارک زکربرگ نے صارفین کا ذاتی ڈیٹا لیک کیے جانے کے حوالے سے اپنی نااہلی کا اعتراف کرتے ہوئے برطانیہ اور امریکا کے 9 اخبارات میں معافی پر مشتمل اشتہار شائع کروایا ہے۔ پورے صحفے پر مشتمل اشتہار میں تحریر ہے کہ آپ کی معلومات کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے، اگر ہم ایسا کرنے میں ناکام ہوتے ہیں تو ہمیں کوئی حق نہیں پہنچتا۔ برطانیہ کے 6 بڑے اختیارات سمیت سنڈے ٹائمز اور دی آبزرور، نیویارک ٹائمز، واشنگٹن پوسٹ اور وال اسٹریٹ جرنل میں شائع ہوئے، اشتہار اس اخبار میں بھی شائع ہوا جس نے فیس بک پر صارفین کی معلومات کا اسکینڈل افشاں کیا۔
مارک زکربرگ نے وضاحت پیش کی کہ یونیورسٹی کے ایک محقق نے ’کوئز کے ذریعے فیس بک کے لاکھوں صارفین کا ڈیٹا 2014 میں جمع کیا تھا‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کے مترادف تھا جس کے لیے میں معافی مانگتا ہوں کہ اس وقت ہم کچھ نہیں کر سکے تاہم ایسے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں جس کے بعد آئندہ کوئی ایسی غلطی نہ ہو‘۔ اشتہار میں مارک زکربرگ کے بیان کو شائع کیا جو انہوں نے گزشتہ ہفتے دیا اور جس کے بعد امریکا اور یورپ میں تحقیقات کا عمل شروع ہوا اور ساتھ ہی فیس بک کے شیئرز کی قمیت تنزلی کا شکار ہوئی۔
فیس بک کے سربراہ نے واضح کیا کہ ’ہم ہر اس اپلیکیشن کا جائزہ لے رہے ہیں جس کے پاس صارفین کا وسیع ڈیٹا ہے، ہمیں امید ہے کہ ڈیٹا چوری کرنے والے مزید ہیں لیکن ہم انہیں تلاش کر کے ہمیشہ کے لیے پابندی عائد کر دیں گے‘۔ خیال رہے کہ نیویارک ٹائمز اور گارڈین نے اپنی رپورٹس میں انکشاف کیا تھا کہ کیمبرج اینالیٹکا نامی کمپنی نے 5 کروڑ سے زائد فیس بک صارفین کے ڈیٹا کا 2016 کے امریکی صدارتی انتخابات میں غلط استعمال کیا۔
کیمبرج اینالیٹکا کی خدمات ڈونلڈ ٹرم کی صدارتی انتخابی مہم کے لیے حاصل کی گئی تھیں اور اس نے کروڑوں افراد کے ڈیٹا کو ان کی اجازت کے بغیر استعمال کیا۔ اس اسکینڈل کے سامنے آنے کے بعد فیس بک کو شدید تنقید اور مالی نقصانات کا سامنا ہوا، مگر مارک زکربرگ اور فیس بک کی سی او او شیرل سینڈبرگ نے خاموشی کو ترجیح دی تھی۔ برطانیہ اور امریکا کے اخبارات میں شائع اشتہار میں کیمبرج اینالیٹکا پر کوئی الزام عائد نہیں کیا گیا۔ فیس بک نے دعویٰ کیا کہ اس نے کیمبرج اینالیٹکا کو تصدیق کیے بغیر ڈیٹا فراہم کیا۔