اقوام متحدہ نے دنیا بھر کی حکومتوں پر زور دیا ہے کہ موسمی تبدیلی اور آبادی میں اضافے سے اربوں لوگ پانی کی کمی کا شکار ہوں گے جس سے بچاؤ کے خاطر معیاری پانی اور اس کی ترسیل کو بہتر بنانے کے لیے ’شجرکاری‘ کی پالیسی پر اپنی توجہ مرکوز کریں۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ورلڈ واٹر ڈویلپمنٹ رپورٹ برائے 2018 میں اقوام متحدہ نے پیش گوئی کی کہ دنیا کی نصف آبادی یعنی 3 ارب 60 کروڑ لوگوں کو سال میں ایک مہینے پانی کی انتہائی قلت کا سامنا ہو گا اور پانی سے محروم آبادی کی شرح سال 2050 میں بڑھ کر 5 ارب 70 کروڑ تک پہنچ جائے گی۔
اقوام متحدہ کی تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم (یونیسکو) کی ڈائریکٹرجنرل نے رپورٹ میں خبردار کیا کہ ’اگر ہم نے کچھ نہیں کیا تو دنیا میں بود و باش اختیار کرنے والے 5 ارب لوگ 2050 میں پانی کی قلت سے دوچار ہو ں گے‘۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ’پانی کی کمی سے متعلق اہم معاملہ قدرتی ماحول کے تحفظ سے جوڑا ہے جس کی حفاظت کے لیے مشترکہ ذمہ داری کا احساس کرنا ہو گا ورنہ پانی کا تنازعہ ناگریز ہو جائے گا‘۔ یونسیکو کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ’دنیا بھر میں پانی کا استعمال گزشتہ صدی کے مقابلے میں 6 فیصد اضافہ ہوا اور مسلسل اضافے کی شرح سالانہ 1 فیصد ہے۔
رپورٹ کے مطابق آبادی میں اضافہ، اقتصادی ترقی سمیت دیگرعوامل کی وجہ سے پانی کے استعمال میں غیر معمولی اضافہ ہو گا اور پانی کی سب سے زیادہ طلب ترقی پذیر ممالک یا اقتصادی سطح پر ابھرنے والے ممالک کی جانب سے ہو گی۔ رپورٹ کے ایڈیٹر ان چیف رچرڈ کونور نے بتایا کہ اسی دوران موسمی تبدیلی کے باعث دنیا بھر میں پانی سے متعلق قدرتی عمل متاثر ہو گا اور زمین کے خشک خطے مسلسل خشک اور گیلے خطے مسلسل گیلے ہو تے جائیں گے جس کے نتیجے میں انسان کے اتجاد کردہ پانی کے تمام ذخائر اور ٹریٹمنٹ پلانٹ ناکارہ ثابت ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’زمینی رساؤ، محدود وسائل، ماحولیاتی خدشات کی وجہ سے آبی زخائر بنانے کی گنجائش تیزی سے کم ہو رہی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ’ڈیم تعمیر کرنے کے بجائے مالیاتی ایکوسسٹم کے ذریعے پانی کو محفوظ کرنے کی پالیسی اپنائی جائے جس میں قدرتی جھیل، زمین کی نمی میں بہتری اور زمینی پانی سے زیادہ موثر استعمال شامل ہے‘۔ اس حوالے سے بتایا گیا کہ ’پانی کو محفوظ بنانے کے لیے قدرتی وسائل کا استعمال ہی بہتر نگراں، صفائی اور سپلائی کا ذریعہ ہے‘۔