پاکستان پر کمزور ہوتے امریکی اثر و رسوخ کے دوران ماضی میں دشمن سمجھے جانےوالے ملک روس نے اسلام آباد کیساتھ دفاعی ، سفارتی اور معاشی تعلقات بہتر کرنا شروع کر دیے ہیں جو خطے کے تاریخی اتحاد کو شکست دے سکتے ہیں، اس سلسلے میں پاکستان کا کہنا ہے کہ مغرب کی طرف 100 فیصد جھکائو تاریخی غلطی تھی، اب چین ، روس اور ترکی کیساتھ تعلقات بہتر کیے جائینگے۔غیر ملکی خبررساں ادارے سے پاک روس تعلقات پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ مستقبل میں روس کیساتھ تعلقات مضبوط ہونگے، سفارتی سطح پر ہمارے زیادہ تر مسائل کی بنیادیں مشترکہ ہیں۔
وزیر دفاع خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ یہ پاک روس تعلقات کا آغاز ہے، دونوں ممالک کو مستقبل کے دروازے کھولنے کیلئے ماضی سے شروع کرنا ہو گا۔ پاکستان کے وزیرخارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان نے مغرب کی طرف 100 فیصد جھکائو کر کے تاریخی غلطی کی اور اب چین، روس اور ترکی جیسے قریبی ممالک کے ساتھ اتحاد بنائے جائینگے، ہم 70 سال پر محیط اپنی خارجہ پالیسی کا عدم توازن درست کرنا چاہتے ہیں، ہم مغرب کیساتھ اپنے تعلقات ختم نہیں کر رہے بلکہ ان تعلقات میں توازن لانا چاہتے ہیں اور خطے کے دوست ممالک کے ساتھ قریبی تعلقات کے خواہشمند ہیں۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق گزشتہ 2 دہائیوں کے دوران ماسکو کی جانب سے اسکے اسٹرٹیجک پارٹنر کہلائے جانے والے ملک بھارت ساتھ بڑے پیمانے پر ہتھیاروں کی فروخت کے معاہدوں کے ذریعے روس بھارت تعلقات کی تائید کی جاتی رہی ہے۔ نئی دہلی میں واقع ابزرور ریسرچ فائونڈیشن سے وابستہ ’’پاکستان اور افغانستان کیساتھ بھارتی تعلقات‘‘ کے ماہر سوشانت سرین کا کہنا ہے کہ اگر روسی سیاسی سطح پر بڑے پیمانے پر پاکستانیوں کو سپورٹ کرنا شروع کر دیتے ہیں تو پھر یہ بھارتیوں کیلئے مسائل پیدا کر سکتا ہے۔ تاہم روس پاکستان تعلقات کے حوالے سے بھارتی وزارت خارجہ نے رابطہ کرنے پر جواب نہیں دیا۔