Quantcast
Channel: Pakistan Affairs
Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

اگر ٹرمپ نے تجارتی جنگ کی تو چین بھی خاموش نہیں بیٹھے گا

$
0
0

چین نے تنبیہ کی ہے کہ اگرچہ وہ امریکہ کے ساتھ تجارتی جنگ نہیں چاہتا تاہم اگر اس کی معیشت کو نقصان پہنچا تو وہ بھی خاموش نہیں بیٹھے گا۔ چین کی نیشنل پیپلز کانگریس کے ترجمان ژینگ یسوئی کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سٹیل کی درآمد پر 25 فیصد اور ایلومینم کی درآمد پر 10 فیصد ڈیوٹی لگانے کے منصوبے کی باتیں ہو رہی ہیں۔
امریکی صدر نے یورپی یونین میں بنی ہوئی گاڑیوں پر بھی نیا ٹیکس لگانے کی بات کی ہے اور اس سے قبل وہ کہہ چکے ہیں کہ تجارتی جنگیں اچھی ہوتی ہیں۔ امریکہ کے ساتھ تجارت کرنے والے ممالک کے علاوہ آئی ایم ایف اور ڈبلیو ٹی او نے بھی ٹرمپ کے اقدامات پر تنقید کی ہے۔ آئی ایم ایف نے متنبہ کیا ہے کہ اس قسم کے اقدام سے امریکہ کے ساتھ ساتھ دوسرے ممالک کو بھی نقصان ہو گا۔

امریکہ کیا اور کیوں کرنا چاہتے ہیں؟

 صدر ٹرمپ نے متعدد بار امریکہ کے ’سالانہ 800 ارب ڈالر کے تجارتی خسارے‘ پر تنقید کی ہے اور اس کی وجہ ’انتہائی بیوقوفانہ‘ تجارتی پالیسیوں اور معاہدوں کو ٹھہرایا ہے۔ اور اسے ختم کرنے کا عزم کیا ہے۔ اس سے قبل وہ جنوری میں پہلے ہی شمسی تونائی کے پینلز اور واشنگ مشینوں پر ڈیوٹی کا اعلان کر چکے ہیں۔

امریکہ کے تجارتی شراکتدار کیا کہہ رہے ہیں؟
ژینگ یسوئی کا کہنا تھا کہ امریکہ اور چین کے درمیان تجارت کا حجم جو کہ گذشتہ سال 580 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا تھا، اسے دیکھتے ہوئے دونوں ممالک میں ’تھوڑا بہت ٹکراؤ تو ہو گا‘۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اگر چینی مفادات کو نقصان پہنچا تو ’ضروری اقدامات‘ کیے جائیں گے۔ امریکہ سب سے زیادہ سٹیل کینیڈا سے خریدتا ہے جبکہ کینیڈا کا کہنا ہے کہ مجوزہ ڈیوٹی سے سرحد کے دونوں جانب نقصان ہو گا۔ بہت سے دوسرے ممالک کے ساتھ ساتھ کینیڈا نے بھی کہا ہے کہ اگر صدر ٹرمپ کے اس منصوبے پر آئندہ ہفتے پیش رفت ہوئی تو وہ بھی جوابی اقدامات پر غور کریں گے۔

ادھر یورپی یونین کے سربراہان بھی امریکہ سے آنے والی ساڑھے تین ارب ڈالر مالیت کی درآمدات پر 25 فیصد ڈیوٹی عائد کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ یورپی کمیشن کے سربراہ ژاں کلود ینکر نے کہا ’اگر غیر منصفانہ اقدامات سے ہماری صنعت متاثر ہوئی تو ہم چپ نہیں بیٹھے رہیں گے۔ ہم ہارلے ڈیوڈسن (امریکی موٹر سائیکل کمپنی)، بربن (شراب) اور لیوائز جینز پر ڈیوٹی لگا دیں گے۔ ' برازیل، میکسیکو، اور جاپان نے بھی کہا ہے کہ اگر صدر ٹرمپ نے اپنے اقدامات جاری رکھے تو وہ بھی جوابی اقدامات پر غور کریں گے۔

کیا ٹرمپ کو تجارتی جنگ کے لیے داخلی طور پر حمایت حاصل ہے؟
متعدد ریپبلکنز نے ڈیوٹیاں لگانے کی حکمت کے بارے میں سوال اٹھائے ہیں اور صدر سے کہا ہے کہ وہ اس پر دوبارہ غور کریں۔ سینیٹر اورن ہیچ نے کہا ہے کہ امریکی شہریوں کو بھی اس کے نتائج بھگتنا پڑیں گے۔ سینیٹر بین سائس نے کہا ہے کہ ’18ویں صدی کے تجارتی تحفظ کے بیوقوفانہ نظام سے امریکی فیملیوں کے لیے بھی قیمتوں میں اضافہ ہو گا۔‘ تاہم پینسلوینیا اور انڈیانہ میں سٹیل کی صنعتوں میں کام کرنے والوں نے صدر ٹرمپ کے بیان کا خیر مقدم کیا ہے۔

کیا صدر ٹرمپ تجارتی خسارے کے بارے میں درست کہہ رہے ہیں؟
امریکہ 100 سے زیادہ ممالک سے اسٹیل درآمد کرتا ہے۔ امریکہ جتنا سٹیل برآمد کرتا ہے اس سے چار گنا زیادہ درآمد کرتا ہے۔ سنہ 2000 سے امریکہ کی سٹیل کی پیداوار میں کمی دیکھی گئی ہے اور ملازمتوں میں کمی ہوئی ہیں۔

بشکریہ بی بی سی اردو
 


Viewing all articles
Browse latest Browse all 4736

Trending Articles



<script src="https://jsc.adskeeper.com/r/s/rssing.com.1596347.js" async> </script>