اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں کئی روزہ کوششوں کے بعد شام میں فائر بندی سے متعلق ایک قرارداد پر اتفاق رائے ہو گیا۔ ذرائع کے مطابق اس قرارداد میں جلد ہی تیس روزہ فائر بندی کی بات کی گئی ہے۔ اس دوران امدادی سامان کی ترسیل اور شدید زخمیوں کو متاثرہ علاقوں سے باہر نکالا جائے گا۔ اس قرارداد میں شامی باغیوں کے گڑھ مشرقی غوطہ کا محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔ دوسری جانب سیریئن آبزرویٹری کے مطابق اس اتفاق رائے کے باوجود روسی طیاروں نے مشرقی غوطہ پر بمباری کا سلسلہ جاری رکھا۔ آبزرویٹری نے مزید بتایا کہ ہلاک شدگان میں 127 بچے بھی شامل ہیں۔
اطلاعات کے مطابق جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں روسی سربراہ مملکت ولادیمیر پوٹن سے شامی تنازعے کے موضوع پر بات کریں گے۔ ٹیلیفون پر ہونے والی اس بات چیت میں امن معاہدے پر فوری عمل درآمد پر زور دیا جائے گا۔ فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں اِیو لادریاں اسی سلسلے میں ماسکو بھی جائیں گے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے مشرقی غوطہ کی صورتحال کو ’زمین پر دوزخ ‘ سے تعبیر کرتے ہوئے وہاں قتل و غارت اور ہلاکتیں روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ مشرقی غوطہ دو مسلم گروپوں میں منقسم ہے اور وہاں شام میں القاعدہ کی مقامی شاخ بھی سرگرم ہے۔
روس نے باغیوں کے ساتھ بات چیت کی پیشکش کی تھی تاکہ وہاں موجود باغی اپنے اہل خانہ کے ساتھ شہر سے باہر نکل جائیں، بالکل اسی طرح جیسا 2016ء میں حلب میں بھی دیکھنے میں آیا تھا۔ تاہم غوطہ میں تمام باغی تنظیموں نے اس روسی پیشکش کو مسترد کر دیا تھا۔ نیو یارک میں جس قرارداد پر اتفاق رائے ہوا، اس میں روس اپنا یہ مطالبہ منوانے میں کامیاب ہو گیا کہ روسی اور شامی افواج دہشت گردوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رکھیں گی۔ تاہم یہ امر ابھی واضح نہیں کہ اس ممکنہ فائر بندی پر عمل درآمد کب سے ہو گا۔