↧
ایگزیکٹ ڈگری سکینڈل : انگلش اور قانون کی ڈگری صرف ایک گھنٹے میں مل جاتی ہے
سپریم کورٹ نے جعلی ڈگری سکینڈل سے متعلق از خود نوٹس میں اسلام آباد ہائی کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس صاحبان کو حکم دیا ہے کہ وہ ایگزیکٹ کمپنی کے مالکان کے خلاف درج ہونے والے مقدمات کا فیصلہ دو سے تین ہفتوں میں کریں۔ عدالت عظمیٰ نے ایگزیکٹ کمپنی کے مالک شعیب شیخ سمیت سات ملزمان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم دیا تاہم ملزم شعیب شیخ سمیت دیگر ملزمان نے عدالت کو یقین دہانی کروائی کہ وہ اس وقت تک ملک سے باہر نہیں جائیں گے جب تک اس مقدمے کا فیصلہ نہیں ہو جاتا۔
اس پر ڈی جی ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ اُنھیں تجربے کی بنیاد پر انگلش اور قانون کی ڈگری مل سکتی ہے اور یہ ڈگری بھی صرف ایک گھنٹے کے دوران مل جاتی ہے۔ بینچ میں موجود جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ کیا ایگزیٹ کمپنی کا کسی یونیورسٹی سے الحاق ہے؟ جس پر بشیر میمن کا کہنا تھا کہ الحاق تو نہیں ہے صرف ویب پیجز ہیں۔ چیف جسٹس نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جب ایگزیکٹ کا کسی یونیورسٹی سے الحاق نہیں ہے تو پھر کلاس رومز بھی نہیں ہوں گے۔ ڈی جی ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ پانچ ہزار ڈالر میں ڈگری مل جاتی ہے۔
↧